کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ جام حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتمادلاناجمہوری عمل کاحصہ ہے ایک مہینے میں پولٹری فارم سے مرغی کے چوزے بھی نہیں نکلتے بلوچستان میں باپ پارٹی بناکراسے الیکشن جتوایاگیااورحکومت سونپ دی گئی قبائلیت بھی اثراندازہوتی ہے مگرآج قبائلیت میں بھی نظریاتی لوگ پیداہوگئے ہیں جواپنانفع نقصان جانتے ہیں پیپلزپارٹی پچھلی حکومت میں بھی اپوزیشن میں تھی اورزیراعتاب تھی۔
اب بھی اپوزیشن میں ہے اورزیراعتاب ہے یہ زیراعتابی کے عنصرنے بی این پی اورپیپلزپارٹی کوقریب کردیاہے پیپلز پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتا تھا مگر صوبائی قیادت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں ہوا اگر ہوتا تو بلوچستان میں ہماری اور پیپلز پارٹی کی سیٹیں زیادہ ہوتی حکمرانوں کو بلوچستان کی ضرورت پڑی تو کسی نے بلوچستان کی آؤ پکار نہیں سنی ہم بلوچستان کو ایدھی کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑسکتے ۔
وفاقی حکومت چھ نکات پر صرف سنجیدہ ہے مگر سنجیدگی سے اقدامات نہیں اٹھائے پلاننگ کمیشن کے نقشے میں بلوچستان کا نام نہیں ہے حکمرانوں کو جغرافیائی معلوم نہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کی پالیسی ہے کہ سیاستدانوں سمیت بلاتفریق تمام اداروں کا احتساب ہونا چاہیے اس ملک میں کرپشن اس ملک کا ناسور بن گیا ہے کرپشن کو اب لوگ اپنا حق سمجھتے ہیں نیب نے کرپشن کرنے والوں کیلئے ایک کھڑکی کھلی رکھی ہے باگنے کیلئے ۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کونسی حالات تھے ہمیں مجبور کیا کہ ہم نے بلوچستان کے چھ نکات وفاقی حکومت کے سامنے رکھے روز اول سے بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔
وفاقی اور صوبائی حکومت نے کبھی بلوچستان کو توجہ نہیں دی انہوں نے اپنا ٹائم پاس کیا ہے ضرورت کے وقت بلوچستان یا دآیا ہے جب بلوچستان کو ضرورت پڑی تو کسی نے بلوچستان کی آؤ پکار نہیں سنی جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بن رہی تھی تو ہم سے رابطہ کیا گیا کہ ہمیں سپورٹ کرے پھر کوئٹہ میں میٹنگ ہوئی ۔
ہم بلوچستان کے مسئلوں کو حل کرنے کیلئے چھ نکات رکھے اس سے قطعی نہیں کہ بلوچستان میں پھر دودھ اور شہد کی نہریں نکل آئی گی بلوچستان کے مسئلوں کے حل کا پہلا سیڑھی ہے جو چھ نکات رکھے تھے ہم نے بلوچستان کا فارمولا ہے وزارتوں کو آفر بھی ہوئی بلوچستان کی صورتحال یہ ہے کہ میرا بچہ اسکول جائے زندہ آئے گا یا نہیں ہاں کچھ لاپتہ افراد گھر واپس آئیں ہیں ۔
303کے قریب واپس آئے مگر 435واپس غائب ہوئے کل کوئٹہ میں 10نامعلوم افراد کو دفنا یا ہے یہ حکومت وقت کا کام نہیں ہے یہ ان کا شناخت کرے ممکن ہے کہ یہ لوگ مسنگ پرسن ہو ہم بلوچستان کو ایدھی کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے ہیں ماضی کی حکومتوں نے ہمارے مطالبات پر غور ہی ہیں کیا وفاقی حکومت صرف سنجیدہ ہے مگر سنجیدگی سے اقدامات نہیں اٹھائے ہمارے لئے پانی زندہ رہنے کیلئے ضرورت ہے ہم تالابو کا پانی پیتے ہیں ۔
اس میں جانور اور انسان بھی پانی پیتے ہیں اور کوئٹہ میں پانی کابحران ہے اگلے 10سالوں میں انسان نہیں رہیں گے ہم نے ڈیمو کیلئے وفاقی حکومت کے سامنے رکھے ہیں پلاننگ کمیشن کے نقشے میں بلوچستان نہیں ہے ہم بیکاری نہیں ہے جو حق ہمیں ملنا چاہیے پچھلے الیکشن کے کس کے ووٹ کس کے قاطے میں گئے جام صاحب کی حکومت بنی ہے یا بنائی گئی ہے الیکشن سے دو مہینے پہلے بلوچستان عوامی پارٹی وجود میں آئی اور کتنا مینڈیٹ لیکر آیا ہے ۔
پارٹیاں دنوں میں نہیں صدیوں میں بنتی ہیں جام کمال کی پولیٹیکل گرانے سے تعلق ہے جام صاحب کاپتہ نہیں ہم سے کیوں خطرہ ہے پیپلز پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوسکتا تھا مگر صوبائی قیادت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے نہیں ہوا اگر ہوتا تو بلوچستان میں ہماری اور پیپلز پارٹی کی سیٹیں زیادہ ہوتی جمہوری اداروں میں رہتے ہوئے جام کمال کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد ہو یا اعتماد ہو یہ جمہوریت کاحصہ ہے جس طرح عوام نے میڈیٹ دیا ہے ۔
اسی طرح اراکین اسمبلی کا بھی مینڈیٹ ہے اگر حکومت ڈیلور نہیں کرسکتا ہے تو تحریک عدم اعتماد لاسکتے ہیں جب تک ہمارے حکمرانوں نے پورے کوئٹہ کو کوئٹہ نہیں سمجھا ہے اس وقت تک کوئٹہ مسائل کا انبار بنارہے گا ان کا کوئٹہ سرینا ہوٹل سے گورنر ہاؤس تک ہے حکمرانوں کو جغرافیائی معلوم نہیں کوئٹہ اور لورالائی کہاں پر ہے ۔
سی پیک کے تحت ژوب روڈ کا افتتاح ان کو مامو بنانے کیلئے کیا آج دن تک بھانجے رو رہے ہیں 70سالوں سے عوام کو دلدل میں دھکیلا ہوا ہے ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری بڑھ گئی ہے ملک کے عوام کو بیکاری کے لائنوں میں کھڑے کر دیئے ہیں وفاقی اور صوبائی حکومت اپوزیشن کو روز اول سے ساتھ لیکر چلنا چاہیے اور دل بڑا رکھنا ہوگا بلوچستان نیشنل پارٹی کی پالیسی ہے ۔
احتساب سیاستدانوں سمیت تمام اداروں کا ہونا چاہیے کرپشن اس ملک میں ناسور بن گیا ہے مگر اب کرپشن کو اپنا حق سمجھتے ہیں نیب نے کرپشن کرنے والوں کیلئے ایک کھڑکی کھلی رکھی ہے بلوچستان کے کوٹے پر وفاقی حکومت عملدرآمد نہیں کررہی ہے جو چھ فیصد کوٹہ ہے ۔
ایک ماہ میں پولٹری فارم سے مرغی کے چوزے نہیں نکلتے ،بلوچستان میں باپ پارٹی بناکر اسے الیکشن جتوایا گیا ،اختر مینگل کا جام حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا عندیہ
وقتِ اشاعت : March 30 – 2019