|

وقتِ اشاعت :   March 31 – 2019

کوئٹہ : ’’بھاگ ناڑی کو پانی دو‘‘ تحریک کی جانب سے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ کا تیسرا روز جاری،تحریک کی جانب سے پریس کلب کے سامنے پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے میں بھاگ کے عوام نے بھر پور شرکت کی، صوبائی حکومت اور PHE کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی،احتجاجی مظاہرے سے تحریک کے چیئرمین وفا مرادسومرومحمد فضل ساسولی،کامریڈ ٹکا خان،وحید علی ملیزئی ،طائب امیر ،ہارون سومرو،عمران بلوچ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایٹمی ملک کے بدقسمت تحصیل بھاگ ناڑی ہے جو پینے کے صاف پانی اور اپنے بنیادی حق پانی کے لیے کیلئے دو دہائیوں سے سراپا احتجاج ہیں ۔

ہماری عوام کے نام پر تین واٹر سپلائی سکیمات موجود ہے لیکن وہ نان فنکشنل ہیں اور واضح رہے کہ ان سکیمات پر اربوں روپے ریلیز ہوئے جو آفیسران کی ملی بھگت اور بندر بانٹ کے ذریعے ہڑپ کئے گئے۔

ترقی کے اس دور میں ہم پینے کے صاف پانی کے لیے پیدل لانگ مارچ کر چکے ہیں اور بھی تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کیے اپنے جینے کے لئے آواز بلند کررہے ہیں تاہم صوبائی حکومت اور محکمہ پی ایچ ای نے کسی بھی قسم کا سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا،دنیا چاند پر پہنچ گئی اورمریخ پر آباد ہونے کے لئے پلاننگ کر رہی ہے۔

دوسری جانب بھاگ ناڑی کے عوام تالابوں جوہڑوں اور کنوں کا مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہے،سپریم کورٹ آف پاکستان کے سوموٹو نوٹس کو بھی محکمہ پی ایچ ای اور صوبائی حکومت نے ہوا میں اڑا دیا،فنڈز ریلیز ہونے کے 20 سالوں سے اخباری بیانات ،دعوے اور اعلانات جھوٹ پر مبنی ہیں ۔

عملی بنیادوں پرتاحال کوئی بھی اقدامات نہیں ہوئے ،محکمہ پی ایچ ای کے سیکرٹری ،چیف انجینئر بلوچستان پی ایچ ای، ایکسین ایس ڈی اونے کئی بار دورے کئے بلندوبانگ دعوے اور اعلانات ہوئے جو جھوٹے ثابت ہوئے صوبائی حکومت اور محکمہ پی ایچ ای بھاگناڑی کی عوام کو پانی فراہم کرنے میں بالکل بھی سنجیدہ نظرنہیں آرہی ہے ۔

تادم مرگ بھوک ہڑتال کے دوران ہماری کسی بھی ساتھی کو کسی بھی قسم کا نقصان ہوا تو اس کی ذمہ داری صوبائی حکومت اور محکمہ پی ایچ ای پر عائد ہوگی،ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں ہنگامی بنیادوں پر پانی کی فراہمی کی تحریری طور پر یقین دھانی کرائی جائیں اور نیب، انٹی کرپشن 20 سالوں سے مذکورہ بالا اسکیم اور ریلیز فنڈز کی مکمل تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں۔