کراچی: عروس البلاد میں بڑا مسالا فش، فنگر فش، اور فش کٹاکٹ کے نام پر شارک مچھلی کا گوشت فروخت کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
شہر قائد میں واقع مچھلی کی دکانوں اور اسٹالز پر لوگوں کو مسالا فش، فنگر فش اور فش کٹاکٹ کے نام پر شارک مچھلیوں کا گوشت کھلایا جا رہا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ کیٹرنگ سروسز بھی شادی بیاہ اور دیگر تقاریب میں شارک کے گوشت کو فنگر فش اور فش کباب بناکر پیش کر رہی ہیں اور شہری اس دھوکے سے یکسر لاعلم ہیں۔
اگرچہ شرعی لحاظ سے شارک کا گوشت کھانے کی ممانعت نہیں تاہم تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ شارک کا گوشت کچھ زیادہ صحت بخش نہیں ہوتا۔ اس کا مسلسل استعمال انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے۔ شارک کے گوشت کی مخصوص بُو کو ختم کرنے کے لیے اس میں کیمیکل اور متعدد مسالے ملائے جاتے ہیں جو صحت کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔
پاکستانی شہری اس خونخوار مچھلی کا گوشت کھانا پسند نہیں کرتے، اسی وجہ سے یہ بہت ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تلی ہوئی مچھلی بیچنے والے یہ گوشت خرید تے ہیں اور گاہکوں کو مختلف مچھلیوں کا گوشت بنا کر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں۔
فشرمین کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد یوسف نے اس معاملے پر لب کشائی کرتے ہوئے تصدیق کی کہ شہر بھر میں شارک مچھلی کا گوشت فروخت کیا جا رہا ہے۔