|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2019

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کا حکومتی رکن کے ریمارکس پر شدید احتجاج صوبائی وزیر کی معذرت پینل آف چیئر مین نے غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے ہذف کرادیئے۔

مخصوص نشستوں پر منتخب ہوکر آنے والے اراکین اسمبلی نے پی ایس ڈی پی میں خواتین اور اقلیتوں کو یکساں اہمیت نہ دینے پر ایوان میں اپنے تحفظا ت کا اظہار کیا۔ 

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلا س میں جمعیت علماء اسلام کے اقلیتی رکن شامل لعل نے ترقیاتی منصوبوں میں مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین کو نظر انداز کئے جانے پر ایوان میں اپنے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ستم ظریفی ہے کہ ہمارے معاشرے میں کمزور طبقے کے ساتھ ہی زیادتی ہوتی ہے شنید میں آیا ہے کہ اراکین اسمبلی کی سفارشات پر تمام اضلاع میں دس دس کروڑ روپے کے منصوبے دیئے جارہے ہیں تاہم حکومت نے خواتین اورا قلیتی نمائندوں کو نظر انداز کررہی ہے ۔

اس موقع پر حکومتی رکن محمدخان طوراتمانخیل کے ریمارکس پر شام لعل اور حکومتی اراکین کے بیچ تندو تیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اوراپوزیشن و حکومتی اراکین بیک وقت بولتے رہے جس پر کان پڑی آواز سنائی نہ دی تاہم بعد میں صوبائی وزیر سلیم کھوسہ کی جانب سے معذت اور اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئر مین قادر علی نائل کی ہدایت پر اراکین بیٹھ گئے اور اس موقع پر غیر پارلیمانی الفاظ کارروائی سے ہذف کرادیئے گئے۔ 

اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی شکیلہ نوید دہوار نے استفسارکیا کہ کیا مخصوص نشستوں پر منتخب ہوکر آنے والے ارکان دیگر ارکان کے برابر نہیں کیا ہم بغیر کسی قربانی اور جدوجہد کے آئے ہیں دو ماہ سے نادرا موبائل وین کے لئے درخواست دی ہے مجھے تو مستونگ شہر کے لئے وین نہیں ملتی مگر دور دراز علاقوں میں موبائل وین جارہی ہے ایک واقعے کو لے کر ڈاکٹروں نے سرکاری ہسپتالوں میں ہڑتال کی ہے ۔

بی ایم سی اور سول ہسپتال میں غریب لوگ علاج معالجے کے لئے جاتے ہیں مگر وہاں پر ان کا کوئی پرسان حال نہیں افسوسناک امر تو یہ ہے کہ سرکاری ہسپتال تو بند پڑے ہیں مگر پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھاری فیسیں لے کر ڈاکٹرز عوام کا علاج کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بارشوں سے متاثرہ مستونگ کے عوام کو کوئی امداد نہیں ملی انہوں نے کہا کہ اگر پی ایس ڈی پی میں خواتین اور اقلیتوں کو یکساں اہمیت نہ دی گئی تو ہم آئندہ اجلاسوں میں نہیں آئیں گے۔