کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے سڑکوں کی کٹنگ ، قلت آب، جامعہ بلوچستان میں سینڈیکیٹ کے منٹس میں تبدیلی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں لوگ ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں حکومت سے ایک ٹھیکیدار نہیں سنبھالا جارہا وہ امن وامان کی صورتحال پر کیسے قابو پائے گی ۔
جامعہ بلوچستا ن میں طلبہ اور اساتذہ کودرپیش مسائل کے حل کیلئے وائس چانسلر کواراکین کے سوالات کا جواب دینے کا پابند بنایا جائے، گزشتہ روز ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ کی مشیر و پارلیمانی سیکرٹری بشریٰ رند نے ایوان کی توجہ جامعہ بلوچستان کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ میں سینڈیکیٹ کی رکن ہوں مگر مجھے اجلاسو ں میں مدعو نہیں کیا جاتا جامعہ میں طلبہ اور اساتذہ کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جن پر ہم سینڈیکیٹ کے اجلاس میں بات کرنا چاہتے ہیں ۔
لہٰذا وائس چانسلر کواراکین کے سوالات کے جواب دینے کا پابند بنایا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جب سینڈیکیٹ کے اجلاس میں عوامی نمائندوں کی موجودگی نہیں ہوگی تو پھر ان اجلاسوں میں طلبہ وا ساتذہ کے مفادات کے حامل فیصلے کیسے کئے جائیں گے۔
اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئر مین اختر حسین لانگو نے ایوان کی توجہ کوئٹہ میں شاہراہوں کی کٹائی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نوٹس کے باوجود کوئٹہ شہر کی سڑکوں کی کٹائی کی جارہی ہے مذکورہ ٹھیکیدار نے کوئٹہ شہر کے اسی فیصد سڑکوں اور شاہراہوں کو کھنڈر بنادیا ہے حکومتی مشینری سے ایک ٹھیکیدار نہیں سنبھالا جاتا تو وہ صوبے میں امن وامان پر کیسے قابو پاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ ٹھیکیدار نے صرف چالیس لاکھ روپے جمع کرائے ہیں بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے بھی اپنے حلقے میں روڈ کٹنگ کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بارشوں نے سڑکوں پر پڑے گڑھوں کی وجہ سے کئی حادثات رونما ہوئے ہیں ان حادثات میں درجنوں افراد زخمی ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جس پر حکومتی رکن مبین خان خلجی نے اراکین اسمبلی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ٹھیکیدار نے تمام دستاویزات پیش کئے ہیں انہیں روڈ کٹنگ کی اجازت اور این او سی چیف انجینئر نے دی تھی سڑکوں کا سروے کیا جارہا ہے مذکورہ ٹھیکیدار کو سڑکوں کی دوبارہ تعمیر کا پابند بنایا گیا ہے ۔
ا جلاس میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کوئٹہ شہر میں قلت آب کی صورتحال کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ سابق دور حکومت میں لگائے گئے ٹیوب ویلز کیسکو کے نادہندہ ہیں جس پر ان کے بجلی کے کنکشنز منقطع کردیئے گئے ہیں جس سے شہریوں کو حصول آب میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وہ ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں ہم نے اس سے قبل بھی اس ایوان میں مطالبہ کیا تھا کہ کوئٹہ شہر میں قائم دو سوکے قریب ٹیوب ویلز کا چارج واسا خود سنبھالے اورجو بھی غیر فعال ٹیوب ویل ہیں انہیں فوری طو رپر فعال کیا جائے ۔
اختر حسین لانگو نے کہا کہ وزیر خزانہ ، قائد ایوان اور متعلقہ محکمے کے وزیر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ان ٹیوب ویلوں کو فوری طور پر فعال کیا جائے گا اور وزیر خزانہ نے واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی تھی مگر افسوس کہ حکومت ایوان میں کی جانے والی باتوں کا لاج نہیں رکھتی
سڑکوں کی کٹنگ قلت آب کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے، اراکین اسمبلی
وقتِ اشاعت : April 10 – 2019