کوئٹہ: متحدہ لوکل بس ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے گرین بس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صوبائی وزیر اور محکمہ آرٹی اے نے کوئٹہ شہر میں چلنے والی 70 فیصد سے زائد بسوں کی حالت کو درست قرار دیا تھا موجودہ حکومت نے گرین بس منصوبے کافیصلہ واپس نہ لیا تواپنی بسیں شہر کی اہم شاہرا?ں پر احتجاجاً کھڑی کردینگے۔
جمعرات کے روز کوئٹہ پریس کلب میں متحدہ لوکل بس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ حاجی اختر جان کاکڑ، محمد حنیف شاہوانی ،عمر شاہ آفریدی ، حاجی محمد اسحاق بازئی،محمد انور بنگلزئی،شیر احمد بلوچ،ملک ضمیر شاہوانی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے گرین بس منصوبے کے پائلٹ پروجیکٹ کو حتمی شکل دیکر بلوچستان کے لوکل بس مالکان کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دینگے ۔
انہوں نے کہا کہ 13 سال قبل کوئٹہ شہر کے سرکلر بس اڈے کو راتوں رات زبردستی خالی کرایا گیا تھا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود موجودہ اور سابق حکومتیں شہر میں لوکل بس ٹرمینل بنانے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کی سڑکوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں سڑکیں تنگ اور خستہ حال ہونے سے گھنٹوں تک ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے ایسی صورتحال میں 40 فٹ کے بسوں کا چھوٹے اور تنگ شاہرا?ں پر پر چلنا کسی خطرے سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی نوعیت کے حل طلب مسائل کو حل کرنے کی بجائے 6 دہائیوں سے کوئٹہ کے شہریوں کی خدمت میں مصروف لوکل بسوں سے وابستہ افراد کو بے روزگار کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گرین بس منصوبہ کی منظور ی لوکل بسوں سے وابستہ افراد کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہے جس کی ہم کسی صورت اجازت نہیں دینگے حکومت نے گرین بس منصوبے کو ختم نہ کیا تواپنی بسوں کو کوئٹہ شہر کی اہم شاہراہوں پر کھڑی کریں گے جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔
لوکل بس ایسوسی ایشن سے کوئٹہ گرین بس منصوبے کو مستردکر دیا
وقتِ اشاعت : April 12 – 2019