|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2019

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کالج آف ٹیکنالوجی کوئٹہ کے حالیہ ڈی اے ای داخلوں میں میرٹ کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے من پسند لوگوں کے کاغذات میں رد و بدل کرکے غیر قانونی دیئے جارہے ہیں ۔

لسٹ میں شامل تمام طلبا کے لوکل سرٹیفکیٹ اور میٹرک کے ڈی ایم سیز کی تصدیق کی جائے تو کرپشن کے تمام ثبوت سامنے آئنگے انہوں نے مزید کہا ہے کالج کے داخلوں میں میرٹ کے پامالی کے ساتھ ساتھ دیگر امور میں بھی کرپشن کا سلسلہ جاری ہے ۔

ہاسٹل کے فنڈز کو کرپشن کی نظرکی جارہی ہے ہاسٹل میں طلبا کو پینے کا پانی تک دستیاب نہیں دوسری طرف کالج میں کلاسز کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے طلبا کی حاضریاں کالج میں 20 فیصد تک بھی نہیں نہ صرف کرپشن کی بنیاد پر امتحانات منعقد کرواکے من پسند لوگوں کو اچھے نمبروں سے پاس کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کالج آف ٹیکنالوجی کوئٹہ میں چونکہ بلوچستان بھر سے طلبا تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہے سیٹ کم ہونے کی وجہ سے اکثر طلبا داخلوں سے رہ رہے ہے جلد از جلد سیکنڈ شفٹ میں موجودہ ریگولر فیسوں پر داخلے شروع کی جائے تاکہ سیٹوں میں میرٹ کی پامالی اور کرپشن کا سلسلہ ختم ہوسکے ۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے بلوچستان سیکنڈڑی ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ منفی سیاسی مداخلت اور آفسران کے نااہلی کی وجہ سے مکمل طور پر مفلوج اور تباہ ہوچکی ہے بلوچستان کے ستر فیصد سے زائد 18 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر محکمہ میں 15 ہزار سے زائد آسامیاں خالی جبکہ اصل ضرورت کئی گناہ زیادہ ہے لیکن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ صرف من پسند ٹرانسفر و پوسٹنگ میں لگی ہوئی ہے گذشتہ کئی عرصے سے استعمال کی گئی کلسٹر بجٹ کے نام زمین پر 90 فیصد کوئی وجود نہیں ہے ۔

تمام فنڈز آفسران اور مخصوص لوگوں کے جیب میں جارہے ہے اساتذہ کی خالی آسامیوں کو پر نہ کرنے سے ایک طرف تو تعلیم کے شعبے میں ڈگریاں لینے والے نوجوانوں کو مایوس کردی گئی ہے دوسری جانب اساتذہ کے کمی کی وجہ سے اسکولز بند ہورہے ہے حالیہ بجٹ میں ماڈل اسکولز کے نام پر بغیر کسی تحقیق و سروے فنڈز رکھے گئے بغیر فزیبلٹی اور سروے نہ ہونے کی وجہ سے منصوبوں پر عمل ہونے کے بجائے فنڈز لیپس ہوریے ہے ۔

داخلہ مہم کے نام پر سرکاری پہلے سے داخل بچوں کی لسٹ شو کرکے داخلہ ہدف حاصل کی گئی نام نہاد این جی اوز جو داخلہ مہم کے نام پر جو انٹرنیشنل این جی اوز سے فنڈز لے رہے ہے لیکن عملی اقدمات کے بجائے صرف کاغذی کاروائی کے زریعے ہدف کو حاصل کی گئی بیان میں کہا گیا ہے شعبہ تعلیم کے مسائل حل نہیں کئے گئے عدالت میں قانونی جنگ لڑینگے اور بھرپور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی ۔