کوئٹہ: بلوچستان میں بے روزگار ویٹرنری ڈاکٹرزنے اسامیوں کے اشتہارات مشتہر نہ ہونے کیخلاف آج سے احتجاجی تحریک کاآغاز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سال سے اسامیاں مشتہر نہ ہونے سے بے روزگار ویٹرنری ڈاکٹر کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔
ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں ڈاکٹر ثناء بلوچ ودیگر نے پرکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں لائیو اسٹاک کا پرائیویٹ سیکٹر نہ ہونے کے برابر ہے اور نہ ہی یہاں حکومت کی طرف سے پرائیویٹ سیکٹر میں اس سلسلے میں کام ہوا ہے اس لئے ویٹرنری ڈاکٹروں کیلئے روزگار کے مواقع صرف پبلک سیکٹر کی اسامیاں ہیں ، ہر سال کے بجٹ میں ویٹرنری ڈاکٹروں کیلئے اسامیاں شامل کرنا ناگزیر ہے ، لیکن حکومت نے ہمیشہ ہمیں نظر انداز کیا ہے۔
اس وقت صوبے مین 1800 ویٹرنری ڈاکٹر بے روزگار ہیں اور ہر سال میز 180 ویٹرنری ڈاکٹر مختلف یونیورسٹیوں سے فارغ ہوتے ہیں،انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ایگریکلچر کا 54 فیصد ویلیو ایڈیشن لائیو اسٹاک پر مشتمل ہے اور لائیو اسٹاک اس وقت ملکی معیشت کی جی ڈی پی میں 11فیصد حصہ ہے لیکن حکومت اس سیکٹر کو بہتر بنانے کیلئے سنجیدہ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ مالی سال2019۔20کے بجٹ اور این ایس ای کیلئے تجویز کردہ ویٹرنری افیسر 17گریڈ کی519ا?سامیا ں بجٹ میں شامل کرنے کیلئے فنانس ڈیپارٹمنٹ کا رویہ انتہائی مایوس کن ہے اور خدشہ ہے کہ اس بار بھی ان آسامیوں کو بجٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا، انہوں نے وزیراعلی بلوچستان ،مشیر برائے لائیوسٹاک، چیف سیکرٹری و دیگر سے مطالبہ کیا کہ بجٹ میں ویٹرنری ڈاکٹروں کیلئے اسامیاں شامل کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔