|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2019

کوئٹہ : وزیراعظم کے معاون خصوصی پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دشمن دہشتگردی پھیلا کر انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے ، دھرنے میں بیٹھے لوگوں کو سڑکیں جام کرنے کی بجائے دہشتگردی کے خاتمے میں حکومت کی مدد کر نی چاہیے ۔

دشمن ہمیں استحکام کی جانب نہیں جا نے دینا چاہتا، سابقہ حکمرانوں نے وسائل کو بری طرح لوٹا ،چ،سیف سٹی منصوبے کو خودکاربنایا جائے امید ہے وزیراعلیٰ جام کمال اس منصوبے کو بہتر انداز میں تکمیل تک لے کر جائیں گے ۔

یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ کے سول ہسپتال کے ٹراما سینٹر میں ہزار گنجی اور چمن دھماکوں کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کہی ، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی، سابق صوبائی وزیر میر عامر رند ،پی ٹی آئی کے رہنماء نوابزادہ شریف جوگیزئی ،نوابزادہ امین اللہ رئیسانی ،بابر یوسفزئی سمیت دیگر بھی انکے ہمراہ تھے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی سردار یار محمد رند نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کوئٹہ اور چمن میں دھماکوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے انہوں نے دھماکوں کے زخمیوں کے لئے جلدصحت یابی اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کا پیغام دیا ہے وزیراعظم دھماکے روز سے حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں دھماکوں کی تحقیقات کے لئے تمام اداروں کو مشترکہ طور پر شامل کیا گیا ہے ۔

سردار یار محمد رند نے کہا کہ ہم انتہائی نازک دور سے گزر رہے ہیں پاکستان استحکام کی جانب جا رہا تھا کہ اچانک دو واقعات ہوئے جب آپ استحکام اور خوشحالی کی طرف جاتے ہیں تو دشمن ترقی اور خوشحالی کے سفر کو روکنے کے لئے ایسے واقعات کرواتے ہیں لیکن ہم ان تمام واقعات کا مقابلہ کر نے کے لئے تیارہیں اور نہ ہی ہمیں ایسے واقعات سے مرعوب کیا جا سکتا ہے ہم نے ماضی میں بھی دہشتگردی کا بہادری سے سامنا کیا ہے اور اب بھی کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ جب تک ہم آپس میں اتفاق و اتحاد نہیں کر تے ہم دشمن کو ناکام نہیں بنا سکتے ، ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ایک طرف وہ راستہ ہے کہ جہاں ہم نے دشمن سے لڑنا ہے اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ ہم صرف رو سکتے ہیں یقیناًہم بہادری سے لڑیں گے انشاء اللہ ایک دن ہم امن واستحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہونگے ۔

ایک سوال کے جواب میں سردار یار محمد رند نے کہا کہ دھرنے میں بیٹھے مظاہرین سے مذاکرات کے حوالے سے اپنے اتحادیوں سے رابطے میں ہیں ان سے مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گے جبکہ صوبائی حکومت سے بھی اس حوالے سے رابطہ کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ مکمل سکیورٹی امریکہ اور یورپ میں بھی نہیں ہے جو لوگ دھماکے کرتے یا کرواتے ہیں وہ ہمارے دشمن ہیں ،کیا اس میں صرف ایک طبقہ متاثر ہے ؟ دھماکے میں ایف سی کے جوان ، بلوچ ، پشتون ،سیٹلر سب متاثر ہوئے ہیں ،دھرنا دینے والوں کو چاہیے کہ مشترکہ طور پر دشمن کا مقابلہ کر نے کے لئے سکیورٹی فورسز اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں ۔

انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ ایک ایک واقعہ کا نوٹس نہیں لیتی ، اگر کوئی سپریم کورٹ جانا چاہے تو جا سکتاہے لیکن یہ مسئلہ کا حل نہیں ہیحکومت نے تمام اداروں کو ہزار گنجی دھماکے کی تحقیقات کے لئے لگا دیا ہے جلد ہی واقعہ میں ملوث عناصر قانون کے شکنجے میں ہونگے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائیگا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ دشمن یہی چاہتا ہے کہ اسکی ایک کاروائی سے پورا بلوچستان اور پاکستان منجمد ہو جائے تاکہ وہ منفی پیغام پوری دنیا میں دے سکے ،ہمیں دشمن کو چیلج کرنا چاہیے اور تمام برداریوں کو ملکر مشترکہ کمیٹیاں بنانی چاہییں جو ہر قسم کی مشکوک نقل و حرکت کی اطلاع قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیں۔

انہوں نے کہاکہ نصیرآباد کے جلسے میں وزیراعظم نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ کچھی کینال فیز 2 اور فیز 3 بنایا جائیگا انشاء اللہ ہم ہمسایہ ملک کے ساتھ رابطے میں ہیں انہیں کچھی کینال پر کام اور سرمایہ کاری کو دعوت دی ہے ساتھ ہی ہم کینا ل کے علاقے میں زمین لیز پر بھی دینا چاہتے ہیں تاکہ معاشی صورتحا ل کو بہتر بنا یا جاسکے عوام جلد ہی فیز 2اور فیز 3پر کام کی خوش خبری سنیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے وسائل کو بے دردی سے لوٹاہے ،ہم نے صورتحال پر مشکل سے قابو پایا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ سیف سٹی منصوبے پر صوبائی حکومت کام کر رہی ہے خواہش ہے کہ سیف سٹی صرف کیمرے نہیں بلکہ اس میں جدید خودکار نظام بھی نصب کیا جائے جو مشکوک لوگوں کو بھی سکین کرے، ایسا نہ ہو اربوں روپے ضائع نہ ہوں مجھے یقین ہے جام صاحب منصوبے کو بہتر انداز میں چلائیں گے