کوئٹہ : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور مسلح گرہوں کے خلاف حکومت اور ریاستی ادارے ایک پیج پر ہیں ،سانحہ ہزارگنجی میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ، حکومت دہشتگردی کے واقعات کی روک تھام کے لئے مربوط اقدامات کر رہی ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روزہزارہ برادری کے عمائدین سے ہزار گنجی واقعہ میں شہید ہونے والے افرادکے ایثال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی اور تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ہزارہ برادری کے عمائدین نے بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر دآد آغا کی قیادت میں وزیراعظم سے ملاقات کی وفد میں صوبائی وزیرعبدالخا لق ہزارہ ، سابق رکن قومی اسمبلی سید ناصر علی شاہ سمیت دیگر بھی شامل تھے۔
ملاقات میں وفاقی وزراء علی زیدی ، زلفی بخاری ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری، گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے وزیر اعظم نے ہزارہ برادری کے وفد کے مسائل سن کر انہیں تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرانا انتہائی ضروری ہے جتنے بھی مسلح گروہ ہیں انہیں غیر مسلح کریں گے اور اسلحہ اٹھانے اور جہاد کااختیار صرف ریاستی اداروں کے پاس ہوگا کسی کو بھی لوگوں میں خوف ہراس پیدانہیں کرنے دیا جائیگا ۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے اور انشا اللہ ہم اس مشن کو پورا کریں گے ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ کو دو دہائیوں قبل جیسا کوئٹہ بنائیں جہاں لوگ آزادی سے روزگار حاصل کریں اور گھوم پھر سکیں ۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی لوگوں میں خوف ہراس پیدانہیں کرنے دیا جائیگانہ کہ امن وامان کے قیام کے معاملے میں کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی عمران خان نے شہدا کے خاندانوں کے لیے نیا پاکستان ہاسنگ سکیم میں 5 فیصد کوٹے کااعلان بھی کیا۔
دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو جیل جانے کا ڈر لگا ہوا ہے اس لئے ہماری حکومت گرانے کے درپے ہیں۔ہزاروں ارب روپے قرضے لیکر ملک کی معاشی حالت کو تباہ کرنیوالوں کی موجودگی میں ملک کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی (بیوٹمز) میں نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر وفاقی وزراء ، گورنراور وزیراعلیٰ بلوچستان بھی موجود تھے۔ عمران خان نے کہا کہ پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ عام آدمی کی ضرورت کے پیش نظر بنایا گیا ہیتنخواہ دار طبقے کی کرپشن کی بڑی وجہ بھی یہ ہے کہ ان کی تنخواہوں سے گھر نہیں بن سکتے۔
گھروں کی تعمیر کیلئے بینکوں سے قرضوں کے حصول کو آسان بنانے کیلئے قانون بنائیں گے۔تعمیراتی شعبے میں نجی کمپنیوں کو لارہے ہیں اسی طرح برطانیہ، ملائیشیا اور چین کی بڑی کمپنیاں بھی اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں۔لوگ کہتے ہیں کہ پچا س لاکھ گھر نہیں بن سکتے۔
انشاء اللہ پانچ سال بعد ہوسکتا ہے کہ پچاس لاکھ گھروں سے بھی زیادہ بن جائیں۔ انہوں نے یونیورسٹیوں کے انجینرنگ کے شعبوں کے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اپنی تعمیراتی کمپنیاں کھلیں اور ہاؤسنگ کے شعبے میں کاروبار چلائیں۔نوجوانوں کے پاس یہ سنہری موقع ہیں کہ وہ سرکاری نوکریوں کی بجائے اپنا کاروبار کریں اور اپنے پاؤں پر کھڑآ ہوں انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ کیشعبے سے چالیس انڈسٹریز چلیں گی اور لوگوں کو روزگار ملنا شروع ہوجائیگا۔
انہوں نے کہاکہ شہروں کو پھیلانے کی بجائے بڑی عمارتوں پر انحصار کیا جائے تاکہ حکومت شہری سہولیات آسانی کے ساتھ فراہم کرسکے۔عمران خان نے کہا کہ ہم غریب اور کمزور طبقے کو اٹھائیں گے اور اسی اصول کی بنیاد پر ریاست مدینہ نے اپنے وقت کی عظیم طاقتوں کو گرایا۔
پاکستان ستر سالوں میں صرف اعلیٰ اور تھوڑے سے طبقے کیلئے بن گیا ہے۔ صحت، تعلیم اور دیگر اچھی سہولیات صرف انہیں مل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ پاکستان میں بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جارہے ہیں اس سے پہلے صرف غریب پکڑے جاتے تھے جیلوں میں بھی صرف غریب تھے۔
بڑے ڈاکو جیلوں کی بجائے اسمبلیوں میں نظر آتے تھے۔پاکستان جت عظیم ملک نہ بننے کی ایک وجہ پوچھی جائے تو یہ ہے کہ طاقتور اور کمزور کیلئے الگ الگ قانون ہے۔ اس نظام کے خلاف ہم نے لڑنا ہے اور میری تمام کوشش اس نظام کو بدلنے کیلئے ہیانہوں نے کہا کہ ہم نے ترقی کے دوڑ میں پسماندہ رہ جانیوالے بلوچستان، اندرون سندھ اور قبائلی علاقوں کوترقیافتہ بنانا ہے۔
سابقہ حکمرانوں نے بلوچستان کی پرواہ اس لیے نہیں کی کیونکہ بلوچستان کی انتخابات میں کم نشستوں کی وجہ سے اہمیت نہیں۔عمران خان نے کہا کہ ملک کے برے معاشی حالات کی وجہ ماضی کے حکمرانوں کی لوٹ مار ہے۔اس ملک کو پچھلے دس سالوں سے بے دردی سے لوٹا گیا۔
لوگ کہتے ہیں کہ پرانی باتیں نہ کریں۔میں پورے پانچ سال لوگوں کو یہ بتاتا رہوں گاکیونکہ اس کے بغیر میرا موازانہ ان کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔انشاء اللہ ہم اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرینگے تو دکھائیں گے کہ قرضے کم ہوئے یا بڑھ گئے۔عمران خان نے کہا کہ ماضی کی حکمرانوں نے ملک کے ساتھ جو کیا وہ دشمن بھی نہ کریں۔ 2008ء سے 2018ء تک قرضے چھ ہزار ارب روپے سے 30 ہزار روب رپے تک پہنچادیئے گئے۔
ٹیکس کی مد میں ملک میں ساڑھے 4ہزار روب روپے جمع ہوتے ہیں جن میں سے 2ہزار ارب روپے ان قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے۔ باقی 2ہزار ارب روپے صوبے لے جاتے ہیں۔ 1700 ارب روپے سیکورٹی کی مد میں چلے جاتے ہیں۔ وفاقی حکومت کا خزانہ 700 ارب روپے کے خسارے سے شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ یہ قرضے اتر جائیں گے اور ملک کی دولت بننی شروع ہوجائے گی۔ تعمیراتی شعبہ ترقی کرے گا، سرمایہ کاری آئے گی، برآمدات میں اضافہ ہوگا تو یہ ملک ترقی کرے گا۔ مشکل وقت ہے مگر اس کا مقابلہ کئے بغیر آگے نہیں جایا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ کوئی بڑا انسان مشکل وقت کا سامنا کئے بغیر آگے نہیں گیا۔
کرکٹ میں نام بنانے، کینسر ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کی تعمیر کے وقت کہا گیا کہ یہ نہیں ہوسکتا مگر ہم نے کرکے دکھایا۔ اسی طرح سیاست میں آنے پر پندرہ سال تک مذاق اڑایا گیا کہ یہ وزیراعظم نہیں بن سکتا۔ جب بن گیا تو کہتے ہیں کہ چل نہیں سکتا۔
انہوں نے کہاکہہ ہمارے معاشی حالات برے ہیں مگر اس کے باوجود چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ترکی سے سرمایہ کاری کرنے اس لئے آرہے ہیں کہ جو اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو دیا ہے شاید ہی کسی اور کو دیا ہے۔ایک ملک ڈاکو کی سربراہی میں نہیں چل سکتا۔ دس سالوں میں قرضے چھ ہزار ارب روپے سے لیکر تیس ہزار ارب تک پہنچا نے والوں کی موجودگی میں ملک کو دشمنوں کی ضرورت ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو لوٹنے والوں کو ہم نے اس لیے بھی سزا دینی ہے کہ آئندہ لوگ یہ عبرت حاصل کریں۔الیکشن لڑنے کے بعد آنیوالے سیاستدانوں کے بچوں کے بچے بھی ارب پتی ہوجاتے ہیں اورملک مقروض ہوتا جاتا ہے۔ امیر امیر تر اور غریب غریب ہورہا ہے۔انہوں نے شریف اور زرداری خاندان کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ملک کے تینوں بڑے خاندانوں نے سارا پیسہ چوری کرکے ملک سے باہر بھیج دیا اس طرح کونسا ملک چل سکتا ہے۔
اب ہم روز نئی چیزیں ڈھونڈ رہے ہیں اور ہمیں ہر روز نئی چیزیں مل رہی ہیں اس لئے یہ گھبرائے ہوئے ہیں ا ور کوشش ہے کہ جلدی سے عمران خان کی حکومت گرادو کیونکہ ان ساروں نے جیل چلے جانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اس روندو کرکٹ کھلاڑی کی طرح ہے جس کی باری بڑی دیر سے آتی ہے اور جلدی آؤٹ ہوجانے پر وکٹیں لیکر بھاگ جاتا ہے کہ نہ میں نے کھیلنا ہے نہ تمہیں کھیلنے دینا ہے۔جب سے فضل الرحمان کی الیکشن میں وکٹ گری ہے وہ تب سے چاہ رہا ہے کہ نہ خود کھیلنا ہے نہ باقیوں کو کھیلنے دینا ہے اور ہر روز کہتا ہے کہ میں دس لاکھ لوگ اسلام آباد لیکر آؤں گا۔
دہشت گردی اور مسلح گروہوں کیخلاف حکومت و ادارے ایک پیج پر ہیں ، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور تمام مسلح گروپوں کیخلاف کارروائی ہوگی ، عمران خان
وقتِ اشاعت : April 22 – 2019