|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2014

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ روز 4 کارکنوں کی لاشیں ملنے پر کل  یوم سوگ کا اعلان کیا ہے جس کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی ہے جبکہ ایم کیو ایم کی پاکستان اور لندن رابطہ کمیٹی کا مشترکہ اجلاس بھی جاری ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔ گزشتہ روز ملیر کے علاقے میمن گوٹھ سے ملنے والی چاروں لاشیں ایم کیو ایم کے کارکن سمید، علی حیدر، فیضان اور سلمان قریشی کی ہے۔ چاروں کارکنان کو 13 اپریل کو پولیس اور رینجرز نے گلشن معمار سے گرفتار کیا تھا۔ لاشوں کی شناخت کے بعد ایدھی  سرد خانے کے باہر موجود لوگوں نے احتجاج شروع کردیا، جس پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی۔ جس پر کارکن مزید مشتعل ہوگئے۔ واقعے کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ نے کل ملک بھر میں یوم سوگ منانے اور ایمنسٹی انٹرنیشل کے خلاف احتجاج موخر کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ شہر کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد کی جانب فائرنگ کے بعد پیٹرول پمپس، پبلک ٹرانسپورٹ، کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہوگئی ہیں۔ دوسری جانب حیدرآباد،میرپورخاص، نواب شاہ، سکھر سمیت اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں کشیدگی کے باعث بھی کاروباری سرگرمیاں  معطل ہوگئی ہیں۔ واضح رہے کہ متحدہ قومی مومنٹ شہر میں سادہ لباس اہلکاروں کی جانب سے اپنے کارکنوں کو اٹھائے جانے کا دعویٰ کرتی ہے اور اسی طرح اب تک کئی کارکنوں کی مسخ شدہ لاشیں بھی مل چکی ہیں لیکن سندھ حکومت پولیس یا دیگر قانون نافذوالو اداروں کی جانب سے کارکنوں کی جبری  گمشدگی سے انکار کرتی رہی ہے۔