کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن کی نشاندہی پر کورم کی نظر ہوگیا 65 کے ایوان میں 17 اراکین اسمبلی بھی اسمبلی کے اجلاس میں اپنی حاضری یقینی نہیں بناسکے۔
اجلاس میں 25 اپریل کے اجلاس میں عوامی نوعیت کے مسائل، ہزار گنجی فروٹ و سبزی منڈی میں ہونے والے بم دھماکے اورماڑہ میں سیکورٹی فورسز کی شہادت، چمن میں خواتین پولیو ورکرز کی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق کلب شدہ تحریک التواء پر بحث اراکین بلوچستان اسمبلی کے فیملی ممبرز کے لیے آفیشل پاسپورٹ سے متعلق قرار داد پیش ہوناتھیں۔
ہفتہ کے روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدارت مقررہ وقت سے ڈیرھ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے یونس عزیر زہری نے پوائنٹ آف آرڈ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے سابق ادوار میں لوکل گورنمنٹ خضدار میں ہونے والی کرپشن سے متعلق معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا۔
جس پرصوبائی وزیر بلدیات نے مجھے تحقیقات کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی اور اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے لوکل گورنمنٹ منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر پانچ مارچ کو کمشنر قلات ڈویڑن کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تاہم کمیٹی کے مسلسل غیر فعال ہونے پرمیں نے 12اپریل کو ایک بار پھر سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کیساتھ معاملہ اٹھایا تاہم اب تک لوکل گورنمنٹ کے فنڈز میں ہونے والی بدعنوانیوں سے متعلق مذکورہ کمیٹی ایوان میں اپنی رپورٹ پیش نہیں کرسکی ہے۔
جس پر ڈپٹی اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کے آئندہ ہونے والے اجلاس میں کمشنر قلات ڈویڑن کو طلب کرلیا اجلاس میں بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے اجلاس مقررہ وقت پر شروع نہ ہونے پر احتجاج ریکارڈ کرواتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس تین بجے شروع ہونا تھا لیکن حسب روایت اجلاس ڈیر ھ گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔
جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ارکا ن اسمبلی کو وقت کی پابندی کرنی چاہیے،ابھی اجلاس جاری تھاکہ شکیلہ نوید دہوار نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کر دی جس کے بعد اجلاس پانچ منٹ تک کے لئے ملتوی کیا گیا تاہم اس کے بعد بھی کورم پورا نہ ہوسکا اور ایک بار پھر اجلاس پندرہ منٹ تک کے لئے ملتوی کیا گیا تاہم کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس منگل کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔