|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان کے وزیر خزانہ و اطلاعات ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے پی ایس ڈی پی میں شامل تیرہ سو سے زائد منصوبے ختم کرنے اورترقیاتی سکیموں کو پلاننگ کمیشن کی رہنمائی میں تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔جبکہ ڈی جی نیب بلوچستان عابد جاوید کا کہنا ہے کہ کرپشن نے معاشرے کو کھوکھلا کردیا ہے جس کا تدارک ضروری ہے۔

یہ باتیں انہوں نے کرپشن کے خاتمے میں میڈیا کا کردار، کے عنوان سے نیب بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ تقریب سے خطاب کے دوران صوبائی وزیراطلاعات و خزانہ ظہور بلیدی نے شرکاء کو بتایا کہ ماضی میں بلوچستان کے وسائل کرپشن کی نظر ہو ئے، پی ایس ڈی پی میں چھ سو ارب روپے کے ایسے منصوبے شامل کئے گئے جن کا نہ سر ہے۔

اور نہ ہی پاؤں، کرپشن کے بلیک ہولز کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور ووٹ کا موجودہ تصور الیکشن لڑ کر پیسہ کمانا ہے مسائل کی جڑ کرپشن ہے لوگوں کو پانی تعلیم صحت روزگار و بنیادی حق نہیں مل رہا ماضی میں تسلسل کے ساتھ وسائل کرپشن کی نظر ہوتے رہے۔حقیقی اور پائیدار ترقی کے لئے کرپشن کے بلیک ہولز کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔

انہوں نیکہا کہ بدقسمتی سے ایک عرصہ بلوچستان کو مرکز سے اس کے جائز وسائل نہیں ملے جبکہ محدود سطح پر ملنے والے وسائل بھی بدعنوانی کی نظر ہوتے رہے۔لیکن اب ماضی کی ان روایات کو دفن کرکے ہم نے آگے جانا ہے اور گورننس کو درست سمت پر گامزن کرکے عوامی مسائل کا پائیدار حل تلاش کرنا ہے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے سرکاری اسپتالوں کو آوٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

ماضی میں پی ایس ڈی پی میں بد عنوانیاں ہوئیں اور انفرادی نوعیت کے منصوبے تشکیل دے کر وسائل کا ضیاع کیا گیا ہم نے رواں پی ایس ڈی پی میں 1366 انفرادی اسکیمات کو ختم کرکے پلاننگ کمیشن کی رہنمائی میں اجتماعی ترقیاتی منصوبے تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے ماضی میں چھ سو ارب روپے کے ایسے منصوبے پی ایس ڈی پی کا حصہ بنائے گئے جن کا نہ سر ہے۔

نہ پاوں اور یہ وسائل کا ضیاع ہے بلوچستان میں کرپشن کے ایسے واقعات ہوئے جس پر دنیا دنگ رہ گئی۔ لوکل گورنمنٹ کے امور اراکین اسمبلی نے اپنے ذمہ لے لئیے۔لیکن اب ہم وسائل کو مقامی سطح پر منتقل کر کے ترقی کا پائیدار عمل شروع کرنے جارہے ہیں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان عابد جاوید نے کہا کہ کرپشن کی دیمک نے معاشرے کو کھوکھلا کردیا ہے۔

آج کرپشن کرنے والا اس بات پر برہم ہوتا ہے کہ اسے کرپشن سے کیوں روکا جاتا ہے حوصلہ افزاء معاشرتی رویوں کی بدولت بدعنوان فرد کسی بھی شرمندگی یا ہزیمت کے قطع نظر جرات و بہادری سے کرپشن جیسے ناسور کی پرورش و ترویج کرتے ہوئے معاشرے کو اس دلدل کی جانب دھکیلنے میں معاونت کرتا ہے جس سے قانون شکنی و بد عنوانی کا یہ عمل پھلتا پھولتا رہتا ہے۔

اور آنے والی نسلیں اسے برا عمل نہیں بلکہ ایک معاشرتی پہلو سمجھ کر اس زہر سے آلودہ ہورہی ہیں سرکاری امور میں بددیانتی کے مرتکب اہلکاروں اور بدعنوانی میں ملوث سرکاری ملازمین کے لئے جزا و سزا کا قانون موجود ہے لیکن عمل درآمد کا فقدان ہونے کے باعث ادارے بدعنوان عناصر کے ہتھے چڑھ کر عوام کی بہتری کے بجائے مسائل کا باعث بن رہے ہیں۔

ایسے کرپشن کے تدارک کے لیے ایسے آلودہ رویوں کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ کرپشن کی خرابیوں کو اجاگر کرکے اس کی روک تھام کے لئے میڈیا کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا میڈیا کی سیٹ کردہ لائن سے انحرافی کسی بھی حکومت کے لئے ممکن نہیں میڈیا درست سمت میں مسائل کی نشادہی کرے تو کرپشن کی روک تھام ممکن ہے کرپشن کے تدارک کے لیے میڈیا ساتھ دے اس مقصد کے لئے نیب بلوچستان اور میڈیا جوائینٹ وینچر فورم قائم کرکے کرپشن اور مسائل کی نشاندہی اور ان کا موثر حل اور تدارک ممکن ہے۔

اس فورم کے تحت ہر ماہ نیب اور میڈیا کے دوستوں کی بیٹھک کرپشن کی روک تھام اور عوامی اجتماعی مسائل کے حل کے لئے بہترین مشاورتی ذریعہ ثابت ہوگا۔سینئر صحافی ارشاد احمد عارف نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت ان معاشروں میں ہوتی ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہو اور عوام باشعور ہوایسے معاشرے میں جہاں کرپشن کی پاداش میں سیاسی خاندان کرپشن کی جوابدہی میں ملوث ہوں عوام کے ووٹ کی بھرپور حمایت اور ووٹوں کے تناسب سے عوام کے شعور کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

وطن عزیز میں ہر فرد خود کو قانون سے مبرا اور دوسرے پر اس کا اطلاق چاہتا ہے دیکھنا ہوگا کہ میڈیا کی آزادی کن مقاصد کے لئے استعمال ہورہی ہے۔ ایک گروہ باہر سے پیسے لیکر آزادی صحافت کا استعمال اپنے ہی وطن عزیز کے خلاف کررہا ہے۔ رائے عامہ کا منظم ہونا ہی میڈیا کی وہ طاقت ہے جس سے مسائل کی نشاندہی اور ان کا حل ممکن ہوتا ہے۔

ملک میں قانون کی حکمرانی، عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی اور قانون کے یکساں نفاذ کے لئے مثبت سمت کا تعین نہایت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ستر فیصد ترقیاتی بجٹ بدعنوانی کی نذرہوجاتا ہے میڈیا کا بطور چوتھا ستون تصور ملک میں قانون کی حکمرانی سے ہی وابستہ ہے۔ ملک میں تمام مسائل کی جڑ کرپشن سے منسلک ہے ترقی کے لئے کرپشن پر قابو پانا ضروری ہے۔