|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2019

سانگھڑ: نواب محمد میر عالیٰ بگٹی نے کوٹ میر عالیٰ بگٹی میں بلوچ عوامی اتحاد سندھ اور میراں خان ٹرسٹ کے دفتر کا افتتاح کیا اس موقع پر بڑی تعداد میں معززین علاقہ اور بلوچ اتحاد کے معززین بھی موجود تھے افتتاح کے بعد انھوں نے علاقے کے معززین سے بھی خطاب کیا میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواب میر محمد عالیٰ بگٹی کا کہنا تھا کہ اس وقت میں موسم جس طرح گرم ہے۔

سیاست بھی اسی طرح سے گرم ہے اور مہنگائی میں بھی بڑی تیزی ہے جس کا نقصان غریب آدمی کو ہورہا ہے موجودہ حکومت کی شوچ مثبت ہے باقی وقت ہے بتائے گا کہ کیا حکومت عوام کے لئے کچھ کرسکتی ہے یا نہیں یہ وقت بتائے گا ابھی موجودہ حکومت کو آئے ہوئے چندماہ ہوئے ہیں آگے چل کر دیکھیں کیا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بلوچ عوامی اتحادسندھ میں متبادل قیادت کے طور پر سامنے آئے گا جو عوامی مسائل اور عوامی محرومیوں کو ختم کرے گا اس کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیں گے یا نہیں یہ بات قبل از وقت ہے الیکشن جب ہوں گے تب فیصلہ کریں گے۔

نواب محمد میر عالیٰ بگٹی کا کہنا تھا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مرئم نواز کا پاکستان کی سیاست میں مستقبل ہے اگر انھوں نے اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیاست کی تو پھر یہ لوگ جلد سیاست سے آوٹ ہوجائیں گے۔

عمران خان کی حکومت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت تو جمہوری ہے مگر کھبی کھبی اچانگ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جمہوری حکومت نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حالات اس وقت کھبی گرم اور کھبی ٹھنڈے ہیں ترقیاتی کام ہونہیں رہے۔

بلوچستان میں علاقے کی عوام میں محرومیاں ہیں بنیادی سہولت تک نہیں مل رہی ہیں بلوچستان کی عوام کے جب بنیادی مسائل حل نہیں ہو پارہے ہیں تو روزگار تعلیم صحت کی باتیں تو دور کی باتیں ہیں صرف اخبارات اور ٹی وی چینل تک ہیں صرف باتیں ہیں عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت بار بار این آر او نہ دینے کی باتیں کر رہی ہے مگر وقت بتائے گا کہ این آر او دیا جاتا ہے یا نہیں کیا آنے والے الیکشن میں جمہوری وطن پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیں گے یا بلوچ عوامی اتحاد کے پلیٹ فارم سے کے جواب میں نواب میر عالی بگٹی کا کہنا تھا کہ آنے والے الیکشن کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے گا۔

انکا کہنا تھا کہ پورے پاکستان میں بلدیاتی نظام سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا نواب میر عالیٰ بگٹی کا کہنا تھا کہ سندھ کی عوام کو پیپلز پارٹی کی حکومت سے بہت ساری امیدیں تھیں جن پر وہ بری طرح سے ناکام ہوگی ہے عوام کو مایوس کیا ہے جس کے بعد سندھ کی عوام اب متبادل قیادت کی طرف دیکھ رہی ہے۔

اس صورت حال میں بلوچ عوامی اتحاد سندھ کی عوام کی آواز بنے گی ان کا کہنا تھا کہ ملک سے کرپشن ختم نہیں ہوپارہی ہے نواز شریف اور زرداری کا مستقبل عدالتوں سے منسوب ہوگیا ہے اگر انکو ریلف ملا تو ٹھیک ورنہ ان کا مستقبل ختم ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم حکومت سے خوش نہیں ہے بلوچستا ن میں وہ لوگ خوش ہیں جو حکومت میں ہیں وہ اپنا مفادات حاصل کررہے ہیں باقی اکثریتی عوام محرومیوں کا شکار ہے ناانصافیوں کا شکار ہے جس کی وجہ سے وہ حکومت کی پالیسوں کی وجہ سے مایوس ہیں جہاں سے گیس نکلتی ہے وہاں گیس نہیں دی جاتی جہاں ترقیاتی کام ہوتے ہیں۔

مقامی نوجوانوں کو روزگار نہیں دیا جاتا جب تک بلوچستان میں قانون بنائیں وہاں کی عوام کے لئے جس میں مقامی افراد کو شامل کیا جائے جو اس پر عمل درآمد کرائے مقامی افراد کو علاقے میں ہونے والے ترقیاتی کاموں یا تبدیلوں میں شامل نہیں کیا جائے گا جب تک محرومیاں ختم نہیں ہوں گی سیاست میں عدم دلچسپی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے علاقے کے حالات دیگر علاقوں سے مختلف ہیں۔

عام بندہ اگر چاہے بھی تو بغیر اجازت کے سیاست نہیں کرسکتا یہ حالات ڈیرہ بگٹی میں ہی نہیں بلکہ کافی جگہ ایسی ہیں جہاں بغیر اجازت سے آپ سیاست نہیں کرسکتے نواب اکبرخان بگٹی کے کیس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم بالکل مطمین نہیں ہیں ان کا کیس یوں کا توں ہی پڑا ہے ہمیں انصاف نہیں ملا جب تک سزا نہیں ملے گی ہم مطمین نہیں ہوں گے عدالتوں میں کیس چلتے ہیں اس میں بہتری آنی چاہے۔

میرٹ پر کیس چلنے چاہیے تاکہ جو رلیف کا حق دار ہو اس کو حق ملنا چاہے ان کا کہنا تھا کہ جب منتخب نمائندوں کو ووٹ چاہئے ہوتا ہے تو جی جی کرتے ہیں منتخب ہونے کے بعد گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں۔

عوام کے مسائل سنے کو بھی تیار نہیں ہمارے علاقوں میں ترقیاتی کام نہیں ہورہے میں نے خود کئی بار ان کو لکھا ہے مگر کوئی جواب نہیں ملتا میں خود پیپلز پارٹی کی حکومت سے مایوس ہوچکا ہوں وقت دیکھ کر فیصلہ کریں گے اس موقع پر دریحان خان بگٹی شاہنواز بگٹی و دیگر معززین بھی موجود تھے۔