|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2019

کوئٹہ : بلو چستان ہا ئی کو رٹ کی چیف جسٹس محتر مہ جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر اور جسٹس جنا ب جسٹس محمد اعجاز سواتی پر مشتمل بینچ نے صو با ئی محکمہ داخلہ و قبا ئلی امورکی جا نب کو ئٹہ، گوادر اور لسبیلہ اضلا ع میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کر نے سے متعلق سے جا ری کئے گئے نو ٹیفیکیشن کے خلا ف دائر آئینی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہو ئے اس سلسلے میں متعلقہ صو با ئی حکام سے اگلی سما عت پر وضاحت طلب کر لی ہے۔

دو رکنی بنچ نے گزشتہ روز لیویز کے نائب رسالدار راز محمد کی جانب سے دائرکی گئی درخواست کی سما عت کی جس کے دوران درخواست گزار کے وکلا ء عامر رانا ایڈوکیٹ، علی احمد کاکڑ ایڈووکیٹ، اورمحمد خالد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہو ئے اور محکمہ داخلہ و قبا ئلی امور کی جانب سے تین اضلا ع کو ئٹہ، گوادر اور لسبیلہ لیویز کو پو لیس میں ضم کر نے سے متعلق جا ری کئے گئے۔

نو ٹیفیکیشن کے خلا ف دلا ئل دئیے جس کے بعد عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہو ئے اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے متعلقہ حکام سے اگلی سما عت پر وضاحت طلب کر لی ہے مذکو رہ آئینی درخواست کی دو با رہ سما عت 28مئی کو ہو گی۔

یا د رہے کہ صو با ئی محکمہ داخلہ و قبا ئلی امور نے کوئٹہ، گوادر اور لسبیلہ کی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کی نہ صرف سا بق وزیر اعلیٰ بلو چستان نواب اسلم خان رئیسا نی سمیت اپوزیشن جما عتوں پشتونخوا ملی عوامی پا رٹی،جمعیت علما ء اسلام اور بلو چستان نیشنل پا رٹی کے منتخب اراکین صو با ئی اسمبلی نے مخا لفت کی تھی۔

بلکہ خودصو با ئی حکومت کی اہم اتحا دی جما عت عوامی نیشنل پا رٹی کے صو با ئی صدر اور پا رلیما نی لیڈر اصغر خان نے بھی نو ٹیفیکیشن کے اجراء پرتحفظات اور خد شات کا اظہا ر کر تے ہو ئے اسے عدالت میں چیلنج کر نے کا اعلا ن کیا تھا بلکہ انہوں نے اس سلسلے میں اعتما د میں نہ لینے کا بھی شکوہ کیا تھا جس کے بعد پیر کے روز اے این پی کے صو با ئی جنرل سیکرٹری ما بت کا کا نے بھی بلو چستان ہا ئی کو رٹ میں محکمہ داخلہ و قبا ئلی امور کے نو ٹیفیکیشن کے خلا ف آئینی درخواست بھی دائر کی تھی۔