|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2019

کوئٹہ: سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ میں چار سال سے غیر فعال اسٹریلائزرز پلانٹ سے متعلق ایم ایس انکوائری رپورٹ چوبیس گھنٹے کے اندر مکمل کرلی گئی ہیلتھ ٹیک کمپنی نے ریکارڈ سمیت اپنا تحریری موقف پیش کردیا۔

اسٹریلائزرز پلانٹ کی تنصیب کا ٹھیکہ ہیلتھ ٹیک کو براہ راست نہیں بلکہ لاہور کی کمپنی بائیو ٹیک کو دیا گیا۔ میڈیکل سپریٹنڈنٹ سول سنڈیمن اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو کی جانب سے تشکیل دی گئی انکوائری کمیٹی نے سیکرٹری صحت بلوچستان کو بھیجوائی گئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بائیو ٹیک کمپنی نے ٹینڈر طلبی کے مطابق سول اسپتال کوئٹہ کو اسٹریلائزرز پلانٹ فراہم کیا۔

تاہم ایم ایس ڈی کی جانب سے طلب کردہ ٹینڈر میں پلانٹ کو چلانے کے لئے پریشر یونٹ اور دیگر سامان شامل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اسٹریلائزرز پلانٹ فعال نہیں کیا جاسکا اور گزشتہ چار سال سے کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود اسپتال انتظامیہ اس سے استفادہ نہیں کر پائی اور جزوی ٹیکنکل سازوسامان کی عدم دستیابی کے باعث آلات جراحی کی صفائی کرنے والا کروڑوں روپے کا یہ پلانٹ کی گل سڑ رہا ہے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے عرصہ دراز سے پلانٹ کی غیر فعالیت کی ذمہ داری فرم پر نہیں بلکہ ایم ایس ڈی پر عائد ہوتی ہے۔ انکوائری کمیٹی کی اس رپورٹ کے ساتھ ایم ایس سول اسپتال کوئٹہ ڈاکٹر محمد سلیم ابڑو نے اسٹریلائزرز پلانٹ کی فعالیت کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی سفارش کی ہے