کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے حوالے سے سنجیدہ ہوتے اور پنجاب کی طرز پر یہاں بھی موٹروے کا نظام ہوتا توآج یہ صورتحال نہ ہوتے قلعہ سیف اللہ ٹریفک حادثے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندنوں سے دلی ہمدردی کا اظہارکیا گیا بلوچستان حکومت بھی صوبے کی ترقی وخوشحالی میں اپنا کردار ادا نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے حالات دن بدن گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپوزیشن چیمبر میں بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت ایک سال کے دوران مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے بلوچستان اسمبلی سے قومی شاہراہوں کی توسیع سے متعلق کئی قراردادیں پاس ہوئی مگر بلوچستان حکومت میں انتی اہلیت نہیں ہے کہ وہ اس معاملے پر وفاقی حکومت سے احتجاج کرے کیونکہ بلوچستان حکومت کو کرپشن اور لوٹ مار سے فرصت نہیں ہے۔
اگر بلوچستان حکومت یہاں کے معاملات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے تو آج قلعہ سیف اللہ جیسے ٹریفک حادثات رونماء نہ ہوتے اس سے قبل بھی کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ چمن قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثات رونماء ہوئے جس کی ازالے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھا ئے گئے صوبائی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صوبے کے حساس معاملات پر وفاق سے احتجاج کرے کیونکہ آئے روز ٹریفک حادثات سے بے گناہ اور نہتے لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں موجودہ حکومت کو ٹوئٹر سے فرصت نہیں ہے۔
اگرٹوئٹر سے باہر نکل کر بلوچستان کے معاملات کو دیکھا جائے تو حالات دن بدن خراب ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کے حوالے سے سنجیدہ ہوتے اور پنجاب کی طرز پر یہاں بھی موٹروے کا نظام ہوتا توآج یہ صورتحال نہ ہوتے قلعہ سیف اللہ ٹریفک حادثے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندنوں سے دلی ہمدردی کا اظہارکیا گیا۔
بلوچستان حکومت بھی صوبے کی ترقی وخوشحالی میں اپنا کردار ادا نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے حالات دن بدن گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔