وزیراعظم عمران خان کا سابق صدر آصف علی زرداری، حمزہ شہباز کی گرفتاری پر کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو پاکستان پر رحم آگیا ہے، جو لوگ پکڑے جارہے ہیں اس سے ہمیں فائدہ ہوگا۔کرپٹ افراد کی آگے بھی گرفتاریاں ہوں گی۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ بات اپنی زیر صدارت تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کہی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مہذب معاشروں میں چھوٹے بڑوں کے لیے الگ قانون نہیں ہوتا،نئے پاکستان میں سب کے لیے یکساں قانون ہوگا۔ چھوٹے طبقے کے لیے بجٹ میں خصوصی مراعات رکھ رہے ہیں، سماجی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جس چور نے پروٹیکشن حاصل کرنا ہے وہ پی ٹی آئی میں چلا جائے اسے نیب سمیت کوئی نہیں پوچھے گا۔
کرپٹ لوگ اس وقت وزیراعظم کے دائیں بائیں بیٹھے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب نے حمزہ شہباز کو جتنے سوالنامے دئیے وہ بھردئیے، وہ ہر نیب کی پیشی پر شامل ہوئے،وہ ایک دن کی بچی کا آپریشن چھوڑ کر آئے اور شامل تفتیش رہے، جب یہ کیس شروع ہوا تو نیب نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ 87 ارب کی منی لانڈرنگ ہوئی ہے۔
پھر وہ 33 ارب کی ہوگئی اور بلآخر 18 کروڑ پر جا پہنچی ہے، یہ حقیقت ہے جو نیب کے حالات ہیں۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہ سیاست اور سیاست دانوں کو بدنام کرنے کی کوشش ہے، ہم احتساب سے نہیں گھبراتے، الزام لگائیں لیکن ثبوت عوام کے سامنے رکھیں، جو الزام حمزہ شہباز پر لگایا ہے یہ پاکستان کے ہر اس شخص پر لگتا ہے جس کو باہر سے پیسہ آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کا معاملہ 2005 سے 2008 تک کا ہے جب ملک میں مشرف کی حکومت تھی اور حمزہ شہباز کسی اسمبلی کے رکن نہیں تھے، وہ ایک عام شہری تھے، جن 18 کروڑ کی بات کی گئی وہ ملک سے باہر جانے والے نہیں بلکہ اس رقم کے ملک کے اندر آنے کا الزام ہے، کیا منی لانڈرنگ ملک سے اندر آنے والے پیسے پر ہوتی ہے؟
یہ وہ پیسہ ہے جو حمزہ نے ہر سال اپنے تمام ٹیکس ریٹرن میں دکھایا، یہ رقم چھپی ہوئی نہیں تھی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ خسرو بختیار سے بھی سوال کرلیے جائیں، علیمہ خان اور فیصل واؤڈا سے پوچھیں، یہاں سے اثاثے باہر بھیجے ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، احتساب سب کا کریں لیکن وہ معیار سب کے ساتھ ہونا چاہیے، جو سوالنامہ ہمیں دیا گیا وہ عمران خان بھی بھرکرعوام کے سامنے رکھ دیں، بتائیں عوام کو حمزہ نے کون سا جرم کیا ہے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی گرفتاری پر کہنا ہے کہ آصف زرداری بلاول بھٹو اور پی پی پی کا ان پر لرزہ طاری ہے کیونکہ جیل اور قید وبند بھٹو خاندان کو کبھی بھی جھکا نہیں سکے اور نہ جھکا سکتے ہیں۔ بھٹو خاندان اور پیپلز پارٹی کا انتقام کے نام پر یکطرفہ احتساب ثابت شدہ ہے۔
ریاست کے اندر ریاست بنانے والے حکمران بہت پچھتائیں گے۔چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری پارلیمنٹ میں توانا اور موثر قومی عوامی جمہوری آواز ہیں۔ بلاول بھٹو آئین پاکستان کا تحفہ دینے والی قومی جمہوری قیادت کے سیاسی وارث ہیں، بلاول بھٹو کو آئینی، جمہوری،انسانی اور معاشی حقوق کے پامالی کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں رکھا جا سکتا۔
ڈری سہمی حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔بہرحال گزشتہ چند برسوں کے دوران ملکی سیاست میں کشیدگی زیادہ بڑھتی جارہی ہے مگر ماضی سے کچھ الگ نہیں پہلے اپوزیشن جماعتوں شامل پارٹیاں اقتدار میں آکر ایک دوسرے کے قائدین کو جیل بھیج چکے ہیں اور ان پر بھی کرپشن کا الزام لگایا گیا۔
ملک میں معاشی بحران کا ذمہ دار کسی اور کو ٹہرایا نہیں جاسکتا کیونکہ یہی جماعتیں اقتدار کے ایوانوں میں رہی ہیں گوکہ وہ کسی کا بھی دور رہا ہو۔ موجودہ صورتحال سے فی الوقت نہیں لگتا کہ کچھ بدلاؤ آئے گا بلکہ یہ سلسلہ جاری رہے گا مگر یہ قومی مفاد میں نہیں ہوگا جب تک سیاسی جماعتیں خود اپنے آپ کو کرپشن سے پاک اور انتقامی سیاست سے دور نہیں کرینگی کسی بھی تبدیلی کی امید نہیں کی جاسکتی۔