|

وقتِ اشاعت :   July 5 – 2019

ملک کے دیگر حصوں کی نسبت بلوچستان اسمگلنگ کا مرکز ہے یہاں قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے غیر قانونی کاروبارسے چند ماہ میں کروڑپتی بننا کوئی مشکل نہیں جس کی واضح مثال کوئٹہ میں گاڑیوں کی بھر مار ہے جو اسمگلنگ کے ذریعے افغانستان سے کوئٹہ لائی جاتی ہیں۔

گزشتہ چند سالوں کے دوران مافیا نے ہزاروں کی تعداد میں اسمگل شدہ گاڑیوں کو قانونی بنایا اور اس طرح سے ریاست کے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا۔ اگروہ نارمل ٹیکس ادا کرتے تو کہیں زیادہ رقم ریاستی خزانے میں جمع ہوجاتی جس سے بعض ترقیاتی اسکیم مکمل ہوتے مگر اسمگلر مافیا زیادہ طاقتور ہیں جبکہ حکمران صرف ذاتی معاملات میں دلچسپی رکھتے ہیں،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کا قومی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

اب تک تقریباً ایک لاکھ سے زائد گاڑیاں اسمگل کرکے لائی جاچکی ہیں جو کوئٹہ اور اس کے گردو نواح میں موجود ہیں۔ سڑکوں اور شاہراہوں پر ان اسمگل شدہ گاڑیوں کی پارکنگ نے ٹریفک کی روانی کو متاثر کیا ہوا ہے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔ کوئٹہ کو گاڑیوں کی نہیں پبلک ٹرانسپورٹ کی ضرورت ہے۔اگر کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ کو ترقی دی جائے اور سستی سواری کا انتظام کیا جائے تو لاکھوں انسانوں کو فائدہ ہوگا اور لوگ خوشی خوشی اس ٹرانسپورٹ کے نظام کو استعمال کریں گے، مگر اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی، موجودہ حکومت نے بھی تجاوزات مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا جو کچھ ماہ جاری رہنے کے بعد ایک بار پھر سست روی کا شکار ہوگیا۔

اس دوران یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ چند ایک علاقوں میں کارروائی کے دوران مافیا نے انتظامی آفیسران اور اہلکاروں کے خلاف تشدد کا راستہ اپنایا، یہ اتنے بااثر ہوگئے ہیں کہ دیدہ دلیری کے ساتھ آج بھی شہرکے وسط میں غیر قانونی گاڑیوں کا کاروبار کررہے ہیں جبکہ ان کو شہر کے نواحی علاقوں میں جگہ بھی فراہم کی گئی ہے مگر یہ جانے کو تیار نہیں۔

حکومت اپنی رٹ کو قائم کرتے ہوئے سب سے پہلے گاڑیوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے سخت کارروائی عمل میں لائے اور شورومز میں موجود گاڑیوں کے کاغذات بھی چیک کرے،ساتھ ہی پرانا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے یہ پوچھا جائے کہ کس طرح سے ہزاروں کی تعداد میں اسمگلنگ شدہ گاڑیوں کے کاغذات بنائے گئے،جو بھی سرکاری آفیسران اس غیر قانونی عمل میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جائے۔

بہرحال حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان مافیازکو شہر سے باہر منتقل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تاکہ عوام شہر میں سکون سے سفر کرنے کے ساتھ ساتھ مشکلات سے نجات پاسکیں اور اسمگلنگ کو روکنے کیلئے تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے تاکہ مزید اسمگلنگ شدہ گاڑیوں کی فروخت کے کاروبار کا بلوچستان سے خاتمہ ممکن ہوسکے۔