بلوچستان کی قومی شاہراہیں خاص کر کوئٹہ تا کراچی جانے والی شاہراہ پر مسافرکوچز حادثات کا شکار ہوجاتی ہیں، حالیہ چند ماہ کے دوران سب سے زیادہ حادثات لسبیلہ اور خضدار کی شاہراہوں پر پیش آئی ہیں جن میں اب تک درجنوں مسافر خوفناک حادثات میں جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں۔
بارہا ان شاہراہوں کو محفوظ بنانے پر توجہ دلانے کی کوشش کی گئی ہے کہ حکومتی سطح پر اس حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں لیکن حکومتی ترجیحات میں یہ مسئلہ باعث توجہ نہیں بن سکا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ شاہراہوں پر حادثات کے باعث بیشتر متاثرہ افراد راستے میں ہی دم توڑدیتے ہیں۔
جس کی بڑی وجہ معالج گاہوں کا نہ ہونا ہے اور جہاں کہیں چھوٹے چھوٹے صحت مراکز ہیں وہاں سہولیات بالکل دستیاب نہیں جبکہ ڈاکٹروں اور عملہ کا فقدان پہلے سے ہی موجود ہے، اگر بروقت بھی انہیں مقامی اسپتالوں میں منتقل کیاجائے تو تب بھی ان کی جانوں کو بچانا انتہائی مشکل ہے،اس طرح انہیں کسی بڑے شہرکوئٹہ یا کراچی منتقل کردیا جاتا ہے۔
جو کہ گھنٹوں کا سفر ہے۔ اسی طرح بلوچستان کی شاہراہوں پر موبائل سروس بھی فعال نہیں حالانکہ ان شاہراہوں پر موبائل سروسز کا ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ انتظامیہ سمیت ریسکیو ٹیمیں بروقت جائے وقوعہ پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کرسکیں۔بلوچستان کی شاہراہوں پر حادثات سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
کیونکہ ماضی میں ہولناک واقعات کے باعث درجنوں افراد بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ہیں مگر ماضی کی حکومتوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔صحت کے شعبے کے لیے اربوں روپے بجٹ میں رکھے گئے مگر محکمہ کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان متعدد باریہ بات دہراچکے ہیں۔
کہ صوبے کے تمام ہسپتالوں کواپ گریڈکیا جائے گا، آر سی ڈی شاہراہ پر 16 سے 18 ٹراما سینٹر تعمیر کئے جارہے ہیں۔بلوچستان کی عوام کو صحت اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے بلوچستان حکومت نے دونوں شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔بلوچستان کے تمام اضلاع میں موجود صحت مراکزکو فعال کرکے ہسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے جہاں عملہ کی کمی ہے وہاں مزید عملہ کی تعیناتی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
پہلے مرحلے میں 500 کے قریب ڈاکٹر عارضی بنیادوں پر تعینات کئے جارہے ہیں۔ان ڈاکٹر وں کی تعیناتی سے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں عوام کو ان کی دہلیز پر صحت سے متعلق بنیادی سہولیات میسر ہونگی۔قومی شاہراؤں پر بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کے پیش نظر صوبائی کابینہ نے آر سی ڈ ی شاہراہ پر اٹھارہ ٹراما سینٹر تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔
ٹراماسینٹرز کی تعمیر سے کسی بھی ہنگامی صورت میں متاثر ہ افراد کو فوری طبی امداد کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔صوبائی حکومت کی جانب سے شاہراہوں پر ٹراماسینٹر تعمیر کرنے کافیصلہ ایک اچھا اقدام ہے اور ساتھ ہی ہسپتالوں میں بہتری لانے کے ساتھ ساتھ عملہ کی تعداد بڑھانے سے حادثات کی صورت میں کسی حد تک قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
مگر اس کیلئے ضروری ہے کہ اس پر جنگی بنیادوں پر عملدرآمد کرایا جائے تاکہ شاہراہیں مسافروں کیلئے محفوظ ہوسکیں نہ کہ خون آشام بن کر آئے روز لوگوں کا خون پی جائیں۔