حکومت شعبہ تعلیم اور صحت پر زیادہ رقوم خرچ کررہی ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے، حکومت ایک تسلسل کے ساتھ شعبہ تعلیم پر زیادہ اخراجات کی پالیسی پر گامزن ہے جسے زبردست سراہا جارہا ہے کیونکہ انسانی وسائل کی ترقی کا سب سے بڑا ذریعہ تعلیم ہے اور وہ بھی معیاری تعلیم،لہذا اس کے لئے سہولیات زیادہ سے زیادہ پیدا کی جائیں۔ خصوصی فنڈ کا مقصد تعلیم کے مید ان میں زیادہ سے زیادہ سہولیات پیدا کرنا‘ اسکولوں اور دوسرے تعلیمی اداروں کی حالت زیادہ بہتر بنانا۔
اور طلباء اور اساتذہ کے لئے بھی سہولیات پیدا کرنا ہے۔ اسکولوں کی مرمت‘ سائنس اور لیب کی سہولیات اور دوسرے سازو سامان، اسکولوں میں بہتر سہولیات فراہم کرنا فرنیچر خصوصاً ان اسکولوں میں جہاں سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ اسکولوں کی عمارت کی مرمت اور رنگ و روغن، اسکولوں کا درجہ بلند کرنے کے لئے پرائمری سے مڈل اسکول اور مڈل اسکول سے سیکنڈری اسکول،پرائمری اسکولوں کومڈل اسکولوں کا درجہ دینا، مڈل اسکولوں کو سیکنڈری اسکولوں کا درجہ دیا جائے۔ حکومت کے ان ترقیاتی اخراجات سے ہمارے بچوں کو بہت زیادہ فائدہ پہنچے گا۔
سابق حکومت نے جس طرح کوئٹہ شہر کے اندر بلوچستان یونیورسٹی کے دو نئے سب کیمپس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا ایک مری آباد اور دوسرا ہزارہ ٹاؤن میں جہاں پر مقامی طلبہ کی آمد و رفت میں کچھ مشکلات حائل ہوگئی ہیں اور ان میں سے اکثر کو فرقہ پرستوں نے نشانہ بنایا ہوا ہے۔ مقامی ویمن کالج اور بولان میڈیکل کالج ہسپتال میں دہشت گردانہ حملے اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ یہ خوش آئند بات ہے۔
کہ حکومت نے کوئٹہ شہر میں دو نئے سب کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت مزید میڈیکل کالج اور یونیورسٹیاں بنا رہی ہے۔ان تمام اقدامات کا مقصد پسماندگی کے خلاف اعلان جنگ ہے او رناخواندگی کے خلاف جہاد ہے۔ ناخواندہ سماج کبھی اور کسی بھی شعبہ میں ترقی نہیں کرسکتا۔ اس لئے ضروری ہے کہ معیاری تعلیم کی سہولیات کو لوگوں تک اور دوردراز علاقوں تک پہنچا ئی جائیں۔
اس میں اعلیٰ کوالٹی کی زندگی اور ترقی کا راز ہے۔ کیڈٹ کالج اور رہائشی کالجوں اور اسکولوں کے نظام سے تعلیمی شعبہ میں بہت بڑا انقلاب آئے گا زیادہ سے زیادہ رہائشی اسکولوں کی ترقی پر توجہ دیناضروری ہے خاص کر دوردراز علاقوں میں رہائشی اسکول اور کالج قائم کیے جائیں تاکہ طلبہ کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ اساتذہ بھی ان رہائشی اسکولوں اور کالجوں کے احاطے میں رہیں۔
سوائے مقامی اساتذہ کے‘ اس سے out Dropکی شرح کم ہوگی بلکہ ختم ہوگی۔ رہائشی اسکولوں اور تعلیمی اداروں کا تجربہ بلوچستان میں کامیاب رہا ہے اور اس کے بہت ہی اچھے نتائج سامنے آئے ہیں اور معیاری تعلیم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بلوچستان کے علاقے دور دراز ہیں جہاں پر ایک استاد‘ ایک اسکول کا تجربہ ناکام ہوگیا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ حکومت رہائشی اسکول بنائے جائیں جہاں پر طلباء کو مفت اچھی اور معیاری تعلیم دی جائے۔
یہی انسانی وسائل کی ترقی کا بہترین نسخہ ہے اورچائیے کہ حکومت اس پر عمل درآمد کرے۔بلوچستان میں شرح خواندگی نہ ہونے کے برابر ہے مگر اسے ختم کرنا ناممکن نہیں جس کیلئے وژن کی ضرورت ہے اور یہی مقصد منزل کی طرف لے جاتی ہے آج پنجاب پر نظر دوڑائی جائے تو خاص کر لاہور میں بہترین تعلیمی درسگاہیں ہیں کیونکہ وہاں کی حکومتوں کو اس کا اندازہ ہے کہ جب تک تعلیم کے معیار کو بہتر نہیں کیا جائے گا۔
ان کے علاقے ترقی نہیں کرینگے کیونکہ بہترین آفیسران جو صوبہ کی گورننس میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ان کو بہترین تعلیم سے آراستہ کرنا ضروری ہے اور آج ہمارے سامنے ان کی ترقی واضح مثال ہے۔ اگر بلوچستان میں اسی طرزپرتعلیمی معیار کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی تو آنے والے دنوں میں صوبہ میں بہترین اور ہنر مند نوجوان صوبہ کی ترقی میں مثالی کر دار ادا کرینگے جو صوبہ کے وسیع ترمفاد میں ہوگا۔