کوئٹہ: وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز احمد شاہ نے کہا ہے کہ ملک کی موجودہ صورتحال میں پورا یقین ہے مولانافضل الرحمان دہرنا نہیں دیں گے۔خورشید شاہ کی گرفتاری سے کچھ نہیں ہوگا جو غلط کام کرتا ہے وہ قانون کو جواب دہ ہے، نواز شریف نیب کے قیدی ہیں حکومت ان سے کوئی ڈیل نہیں کر رہی وسائل کی کمی اور چیلنجز کے باوجود بلوچستان میں امن وامان کی مجموعی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب اور صحافیوں کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہی اس موقع پر چیف سیکرٹر ی بلوچستان کیپٹن (ر) فضیل اصغر، سیکرٹری داخلہ بلوچستان حیدر علی شکوہ، کمشنر کوئٹہ ڈویڑن عثمان علی خان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز احمد شاہ نے کہا کہ طورخم بارڈر دونوں ممالک کے عوام کے بہتری کے لئے چوبیس گھنٹے کھول دی ہے۔
تاکہ تاجروں کو کوئی مشکل نہ ہو اور وہ آزادانہ اپنا تجارت کرسکیں۔ اپنے وسائل کو دیکھ کر پاک افغان چمن بارڈر پر سوچ سکتے ہیں اور ہوسکے تو چمن بارڈر پر بھی ایسا کام شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے مولانا فضل الرحمان ملکی حالات کو مدنظر رکھ کر احتجاج کا فیصلہ واپس لینگے اس وقت کشمیری عوام پر بہت ظلم و ستم ہورہا ہے لوگ بھوک سے مررہے ہیں اور مسلسل کرفیو نافذ ہے۔
لوگوں تک روٹی اور دوائیاں نہیں پہنچ رہی ہیں مولانا فضل الرحمان خود کشمیر کمیٹی کا چیئرمین رہ چکا ہے ان کو بھی پتہ ہے کہ کشمیری کس قرب سے گزر رہے ہیں اگر وہ پھر بھی احتجاج کرنا چاہے تو آئین و قانون کے مطابق احتجاج کریں احتجاجی دھرنا ہر شہری کا حق ہے پرامن طریقے سے اپنا احتجاج ریکاڈ کراسکتے ہیں لیکن قانون اپنے ہاتھ میں نہ لیں اگر وہ گرفتاری کا کام کریں گے تو انہیں گرفتار کیا جائیگا۔ وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری سے کچھ نہیں ہوگا جو غلط کام کرتا ہے وہ قانون کو جواب دہ ہے نیب اپنا کام آزادانہ کررہا ہے۔
جس کسی نے بھی ملکی خزانے کو نقصان پہنچایا ہے اسے حساب دینا ہوگا قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف سے ڈیل کی افواہیں غلط ہے کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے نہ حکومت کو پتہ ہے۔ نواز شریف کا کیس نیب میں ہے اس بارے میں نیب کو پتہ ہے کہ کیا کرنا ہے حکومت کا اس سلسلے میں کام نہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ پر کام شروع ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں کیمرے نصب کررہے ہیں۔
تاکہ امن و امان کی ماحول میں بہتری ہو۔انہوں نے کہا کہ جرائم پوری دنیا میں ہوتے ہیں حکومت نے جرائم کے بعد ری ایکشن کرکے معاملات کو بہتر کیا ہے فورسز نے بہت سی دہشتگردی کی کاروائیاں روکی ہیں جو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر نہیں بتا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی اتحادی ناراض نہیں ناراضگیاں گھر میں بھی ہو جاتی ہیں کوئی ایسی بات نہیں کہ جس پر معاملات طلاق پرچلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شق نہیں کہ ملک میں مہنگائی ہے لیکن حکومت اپنے مشن پر چلتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کر ے اور عوام کی مشکلات کو کم کریگی ضروری نہیں کے دشمن ممالک اپنے لوگ ہمارے ملک میں بھیج کر کاروائیاں کریں بدقسمتی سے ہمارے اپنے لوگوں کو دشمن استعمال کرتا ہے ہمیں چاہیے کہ اپنے معاشرے کو بھارتی عزائم سے متعلق آگاہ کریں بھارت پاکستان میں دہشتگردی کر وا رہا ہے اورکریگا مداخلت پر بات چیت کے بہت سے طریقے ہیں ہم سارے طریقے اپناتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے پر سیکورٹی فورسز کو سراہنے کے لئے آیا ہوں، بلوچستان میں سکیورٹی فورسزکو رپیش مسائل سنے ہیں صوبے میں امن وامان کی بہتری کیلئے تمام فورسز نے بہترین کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 10سے 15سال کام کرنے کا تجربہ ہے لیکن اب صوبے کا دورہ کر کے چیزوں کو مزید بہتر انداز میں سمجھ سکا ہوں اور اسلام آباد جا کر بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کرونگا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صورتحال پہلے سے بہت بہتر ہے ہمیں مثبت روئیے رکھنے چاہیئں میڈیا تنقید کے ساتھ ساتھ اچھے کاموں کو بھی سامنے لائے،اعداد و شمار سے ہٹ کر لوگ ذہنی طور پر امن و امان کی صورتحال سے مطمئن ہیں پہلے کی نسبت مسائل کے باوجود بھی امن و امان کی صورتحال بہتر ہے۔انہوں نے کہا کہ،پاسپورٹ، نادرا، ایف آئی اے کو بھی ملے ہیں اور بات چیت ہوئی ہے۔
ہم سکیورٹی فورسز کی استعداد کار کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ نے ہیڈ کواٹر فرنٹیئر کور بلوچستان کا دورہ کیا وزیر داخلہ نے صوبے میں دہشتگردی اور دیگر جرائم کی روک تھام کے کیے فرنٹئیر کور کی کاوشوں کو سراہا اور یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
وزیر داخلہ کو فرنٹئیر کور بلوچستان کی آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی گئی سرحدوں کی نگرانی اور صوبے میں امن و امان کے قیام میں فورس کے کردار پر بھی بریفنگ دی گئی وزیر داخلہ نے وفاق کی جانب سے بم ڈسپوزل کے جدید آلات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کئے۔