|

وقتِ اشاعت :   September 22 – 2019

کوئٹہ : بلوچستان ہا ئی کورٹ کی چیف جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر نے کہا ہے کہ ہمیں ذاتیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عدلیہ کی بہتری کے لئے مشترکہ کوششیں کر نے کی ضرور ت ہے، اجتماعی کوششوں سے ادارے بنتے ہیں شخصیات آنے جانے والی ہیں دوام ہمیشہ ادارے کو ہے۔

انصاف کے تقاضے پورا کرنا ادارے کا ہم پر قرض ہے جس کے لئے ہمیں بھرپور کوشش و محنت کرنی چاہیے، یہ بات انہوں نے ہفتہ کو بلوچستان ہائی کورٹ میں اپنی جانب سے ہائی کورٹ کے ججزاور کوئٹہ کے تمام ضلعی عدلیہ کے آفیسران و اہلکاروں کے اعزاز میں دئیے گئے الوادعی ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر نے کہا کہ عدلیہ ہماری شناخت ہے اور یہی ہماری بقا کی ضامن بھی ہے لہذا اس کی اہمیت کو نہ پہچانا اور اس سے رو گردانی کرنا اپنی شخصیت کی نفی کرنا ہے انہوں نے کہا کہ عدلیہ سے منسلک ہر ایک شخص اسکی اہمیت اور اپنے کام سے انکار نہیں کر سکتا اس ادارے میں ہماری حیثیت ڈوری میں پروئے ہوئے موتیوں کی مانند ہے جب تک یہ ڈوری مضبوط ہے شیرازہ بکھرنے نہیں پاتا اور ایک یگانگت سے تمام امور طے پاتے جاتے ہیں۔

لہذا ایک دوسرے سے جڑے رہنے میں ہی ہمارے طاقت اور عافیت ہے انہوں نے کہا کہ ادارے ہمیشہ قائم رہتے ہیں شخصیات آنے جانے والی ہیں لہذا دوام ہمیشہ ادارے کو ہے شخصیات کو نہیں اگر یہ اصول سمجھ میں آجائے تو شخصیت پس پردہ چلی جاتی ہے اور ادارے ابھرکر سامنے آتے ہیں۔

یہی دھن دل و دماغ پر حاوی ہو جاتی ہے کہ جو ادارہ ہماری شناخت ہے اسکی بہتری کے لئے ہمیں اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کا ر لانا ہے جب ہم اپنی تمام تر قوت اور صلاحیت نیت سے کام کریں تو منزل کا حصول یقینا آسان ہو جاتا ہے اور مطلوبہ نتیجہ مقدر بنتے ہیں انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا ادارہ بھی ہم سے اسی جذبے کی تمنا رکھتا ہے یہ فرض اب ہم سب کے شانوں پر ہے و ہ قرض جو اس ادارے کا ہم پر ہے اس امر کا تقاضا کر تا ہے کہ ہم اپنی تمام تر صلاحیتوں کو برئے کار لائیں اور اس کو درجہ کمال تک پہنچائیں جو اس کا حق ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دفتر میں بیٹھ کر یا فیلڈ میں کام کر نے والے تمام افراد پر لازم ہے کہ ہم سب مشترکہ محنت سے نتائج حاصل کریں ادارہ ہم سے ذاتیات سے ہٹ کر اجتماعی سوچ کا تقاضا کرتا ہے ہمیں اپنے ذاتی مفادات سے ہٹ کر فرائض کو سرانجام دینا ہوگا اس موقع پر انہوں نے انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے حوالے سے قرآنی آیات کا ترجمہ بھی پڑھ کر سنایا۔