کوئٹہ ( اسٹا ف رپورٹر) بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کے صوابدیدی ترقیاتی فنڈز روکنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس محمد اعجاز سواتی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے یہ حکم عوامی نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی اور جعفرآباد کے رہائشی شہری سکھیرا باچکانی کی الگ الگ آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران دیا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ اور قاہر شاہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواستوں میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ دو مختلف مواقعوں پر سپریم کورٹ کے واضح احکامات موجود ہیں کہ منتخب نمائندوں کے ذریعے ترقیاتی فنڈز استعمال نہ کئے جائیں اور ترقیاتی فنڈز کسی فرد کی سیاسی بنیادوں اور خواہشات کی بجائے میرٹ کی بنیاد پر خرچ کئے جائیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پارلیمنٹرینز کی صوابدید اور ایماء4 پر ترقیاتی فنڈز کے اجراء4 کو روکا جائے۔ عدالت نے بلوچستان حکومت کو ہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پارلیمنٹرینز کو فنڈز جاری نہ کئے جائیں۔ عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اگلی سماعت پر پیش ہوکر وضاحت کریں کہ ترقیاتی فنڈز کس طرح خرچ کئے جارہے ہیں۔ ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری بلوچستان، ترقیات و منصوبہ بندی اور محکمہ مواصلات سمیت متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔ مقدمے کی اگلی سماعت اٹھارہ جون کو مقرر کی گئی ہے۔