خضدار: تین دنوں کے دوران قومی شاہراہ پر تین مختلف حادثات میں نو افراد جاں بحق ہو گئے،حادثات کی سب سے بڑی وجہ شہید سکندر آباد سے لیکر خضدار اور بیلہ تک قومی شاہراہ پر موٹروے پولیس تعینات نہیں،جس کا ڈرائیور حضرات بھر پور فائدہ اٹھا کر تیز رفتار کرتے ہیں یا بھر سنگل روڈ ہونے کی وجہ سے اورٹیک کرنے کی کوشش بھی حادثات کا سبب بن جاتے ہیں۔
لاشیں کاندھا دے دے کر تھک گئے ہیں ہم اس قومی شاہراہ پر ڈبل اور سکندر آباد سے بیلہ تک موٹروے پولیس کی تعینات عمل میں لائی جائے عوامی حلقوں کی اپیل تفصیلات کے مطابق گزشتہ تین دنوں کے دوران چمن،کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر تین مختلف حادثات میں نو افراد کی جان چلی گئی وڈھ کے مقا م پر پہلے حادثہ میں ایک خاندان کے دو خواتین۔
زیرو پوائنٹ خضدار کے مقام پر دوسرے حادثہ میں باپ بیٹا اور جیواء کراس کے مقام پر تیسرے حادثہ میں میاں بیوی و ان کا بچہ جان سے چلے گئے شہید سکند ر آباد،خضدار اور تحصیل بیلہ تک موٹر وے پولیس تعینات نہیں جس کا ڈرائیور بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے تیز رفتاری کرتے ہیں جبکہ دوسری جانب قومی روڈ سنگل ہے اور اس پر ٹریفک کا دباو بڑھ گیا ہیں ڈرئیور حضرات پہلے میں کی کوشش میں آورٹیک کرتے ہیں۔
ان تمام وجوہات کی وجہ سے اس سیکشن پر حادثات معمول بن گئے ہیں خضدار،شہید سکندر آباد کے عوامی حلقوں نے وزیر اعظم پاکستان،وزیر اعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزیر مواصلات سے اپیل کی ہے کہ ہم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں اب ہم مزید لاشیں اٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے انسانی جانوں کو بچانے کے لئے ضروری ہے۔
کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر شہید سکندر آباد،خضدار بیلہ تک فوری طور پر موٹروے پولیس کی تعیناتی کو یقینی بنائیں اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کو ڈبل کرنے کے لئے عملی اقدامات اٹھائیں تھا کہ ٹریفک حادثات کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی روانی کو بھی ممکن بنانے میں مدد حاصل ہو سکیں۔