|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2019

خضدار: غیر رسمی ضلعی اسمبلی خضدار کے چیئر پرسن فضیلہ شاہین،ریحانہ مینگل حاجرہ مینگل،بی بی صفہ،جمیلہ بی بی و غیر رسمی اسمبلی کے کونسلران نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہارڈ بلوچستان خضدار اور کامن ویلتھ فاؤنڈیشن کی جانب سے ہم ضلع خضدار میں وومن امپاورمنٹ کے حوالے سے اپنے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

جس میں ہم نے وقتا فوقتا خواتین کے مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس کے ذریعے علاقائی مسائل خصوصا خواتین کے مسائل ہائی لائیٹ کئے ہیں۔ ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ مسلسل جدوجہد سے ہی مسائل کم ہوتی ہیں۔ غیر رسمی ضلعی اسمبلی خضدار (انفارمل ڈسٹرکٹ اسمبلی خضدار) کا اجلاس گزشتہ دن خضدار میں ہوا جس میں خواتین کے جملہ مسائل کے ساتھ ساتھ دیگر اہم مسائل کے حل کے بارے میں بھی کافی بحث و مباحثہ ہوا۔

اجلاس میں اس امر پر افسوس کا اظہارکیا گیا کہ 21ویں صدی میں بھی ہمارے ہاں کم عمری کی شادی کا سلسلہ رک نہ سکا اور اس کے خلاف اسمبلی میں پیش ہونے والا قرارداد کئی سالوں سے التواء میں پڑا ہوا ہے جس کی ہم فوری منظوری کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس کے علاؤہ خواتین کے ساتھ ہر شعبہ ء ِحیات میں ناانصافی ہورہی ہے۔ بلوچستان ایجوکیشن پروجیکٹ کے تحت تعینات اساتذہ کو تین سال سے زیادہ کاعرصہ گزرنے کے باوجود ان کی سروس کو ریگولر نہیں کیا گیا ہے۔

اور اب شنید میں آیا ہے کہ ان کو مزید ایک سال کنٹریکٹ پر رکھا جائے گاجو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں فوراً ریگولر کیا جائے۔گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خضدار جہاں ایک ہزار سے زاہد طالبات زیر تعلیم ہیں میں سائنس کے پروفیسرز نہیں جبکہ باقی مضامین میں بھی پروفیسروں و لیکچراروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے طالبات کی تعلیم میں خلل پڑھ رہی ہے،وزارت تعلیم گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خضدار میں پروفیسروں اور لیکچراروں کی کمی پورا کر کے طالبات کو تعلیم حاصل کرنے کا حسان مواقع فراہم کریں۔

اس کے علاوہ دیہی علاقوں میں گرلز پرائمری،مڈل اور ہائی و سیکنڈری تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے ضلع خضدار میں بچیوں کی تعلیمی ریشو کافی کم ہیں،اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے،غیر رسمی ڈسٹرکٹ اسمبلی خضدار کے چیئر پرسن و دیگر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ شہری حکومت نہ ہونے کی وجہ سے شہری کافی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

بلوچستان میں بلدیاتی نظام جلد سے جلد بحال کرکے مقامی حکومتوں کے قیام کو ممکن بنایا جائے اور بلوچستان پبلک سروس کمیشن میں شفافیت و میرٹ کی بحالی کے لیئے جلد اور مؤثر اقدامات کیئے جائیں۔ خضدار میں پانی کا مسئلہ دن بدن گھمبیر ہوتا جارہا ہے اور خضدار ضلع موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیاہ متاثر ہوا ہے لہذاماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیئے فوری اقدامات کیئے جائیں۔

شہر سے باہر تمام دیہی علاقوں میں خواتین کے لیئے زچہ و بچہ کے حوالے سے کوئی سہولیات میسر نہیں جبکہ بنیادی صحت کے ان مراکز میں دوائی کی شدید قلت ہے جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں شرح اموات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اسی طرح منشیات کی لعنت بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ہمارے نوجوان نسل اس سے سخت متاثر ہورہا ہے اور منشیات کی تدارک کے لیئے خاطرخواہ اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے ہیں۔

اس کے گزشتہ کچھ مہینوں سے معذوروں کی جانب سے اپنے حقوق کے حصول کے لیئے میڈیا میں مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن ان کے مطالبات کی کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہیں۔لہذا ہم غیر رسمی ضلعی اسمبلی خضدارکے پلیٹ فارم سے تمام متعلقہ اداروں اور ان کے سربراہوں سے یہ پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔

کہ ان مسائل کے حل کے لیئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔ ہم ان مسائل کا گہرائی سے تسلسل کے ساتھ مشاہدہ کرتے آئے ہیں اورآئندہ بھی اس پر آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک یہ مسائل حل نہیں ہوتے۔