|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2019

ملک میں مہنگائی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے روزمرہ کی اشیاء جو عوام الناس استعمال کرتی ہیں،کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں، غریب عوام کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں، مہنگائی کی وجہ سے دو وقت کی روٹی توکجا ایک وقت کا گزارا بھی محال ہوکر رہ گیا ہے۔

کیونکہ صرف مہنگائی نہیں بلکہ معاشی ابترصورتحال کے باعث بیروزگاری کی شرح میں اضافہ تو پہلے سے ہی ایک مسئلہ تھا مگر جس طرح سے پرائیویٹ سیکٹرسے عوام کو نکالاجارہا ہے اس سے بیروزگاروں کی فوج پیدا ہوگئی ہے۔ دوسری جانب کوئی ایسی حکمت عملی دکھائی نہیں دے رہی کہ عوام کیلئے روزگار کے مواقع پیداکئے جائیں۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ چند ماہ قبل ایک وفاقی وزیر نے عوام کے جذبات سے کھیلتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ایک ہفتے کے اندرملک کے اندر اتنی ملازمتیں پیدا ہونگی کے ہر شعبہ میں لوگ کم پڑجائینگے اور اس پر اصرار بھی کیا جاتا ہے کہ واقعتا ایسا ممکن ہے۔جبکہ عام لوگ بھی موجودہ معاشی صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے اس نتیجہ پربہ آسانی پہنچ جاتے ہیں کہ ملازمتوں کو بچانا مشکل پڑ گیا ہے، روزگار کی بھر مار ایک دروغ گوئی کے سوا کچھ نہیں۔

بہرحال جو اس وقت ملک میں معاشی تنزلی ہے اس سے عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں اب رہی کسی کسر ایک بار پھر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ نے پوری کردی ہے جہاں عوام کو مشکلات نے گھیر کر بیماریوں میں مبتلا کردیا ہے وہیں جان بچانے کی ادویا ت بھی ان کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں ایک بار پھر ہوشربا اضافہ کر دیا گیا ہے، فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے اس بار قیمتوں میں اضافے کی شرح 7 فیصد رکھی ہے۔ذیابیطس، بلند فشار خون (بلڈ پریشر) اور السر کے علاج کی ادویات 46 روپے تک مہنگی کر دی گئی ہیں۔

ذیابیطس پر قابو پانے کی دوا کی قیمت میں 30 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے جب کہ تیزابیت کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ادویات کی قیمت میں 46 روپے اضافہ ہوا ہے۔پیراسیٹامول کی گولی کی 2 روپے مہنگی ہو گئی جب کہ پونسٹان کے نام سے فروخت ہونے والی دوا 5 روپے مہنگی کر دی گئی ہے، درد دور کرنے کی دوا 2 روپے جب کہ کیلشیم کی کمی دور کرنے کی دوا 5 روپے مہنگی کی گئی ہے۔

سر درد گولی کی قیمت میں بھی پانچ روپے اضافہ کردیا گیا ہے۔بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کی دوا میں 12 روپے اضافہ ہوا، السر کے علاج کی دوا 2 روپے اور وزن کم کرنے کی دوا 31 روپے مہنگی کی گئی ہے۔اس بابت ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ)حکام کا موقف ہے کہ قوانین کے مطابق کمپنیاں ہر سال ادویات کی قیمتوں میں 7 فیصد اضافہ کر سکتی ہیں۔

اس سے قبل گیس 85 فیصد مہنگی ہوئی ہے، پیاز 72 فیصد، لہسن 64 فیصد، دال مونگ 43 فیصد مہنگے ہو گئے۔ چینی کی قیمت میں 33 فیصد، سی این جی 32 فیصد مہنگی ہوئی۔سونے کی قیمت میں 26 فیصد اضافہ ہوا جبکہ آلو اور گوشت 13 فیصد اور گھی 7 فیصد مہنگے ہوئے۔ اسی طرح تعلیمی اخراجات ساڑے 9 فیصد اور ٹرانسپورٹ کرائے 16 فیصد بڑھ گئے۔ ادویات کی قیمتوں میں بھی 8 فیصد اضافہ ہوا۔

پانی، بجلی اور گیس کے بلوں میں 9 فیصد اضافہ کردیاگیا۔ جس تیز رفتاری کے ساتھ مہنگائی بڑھ رہی ہے امکان ہی نظرنہیں آرہاکہ آئندہ چند ماہ توکجا سالوں کے دوران اس پر قابو پانا مشکل نظر آرہا ہے اس صورتحال میں طفل تسلیاں عوام کیلئے کافی نہیں اگر عوام کو روزگار فراہم نہیں کیا جاسکتا تو دعوے نہ کئے جائیں، اشیاء سستی ہونے کا امکان نہیں تو مزید مہنگائی کو روکنے کیلئے حکمت عملی مرتب کی جائے تاکہ عوام پر مزید بوجھ نہ پڑے۔