کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں زیر زمین پانی کی سطح خطرنا ک حد تک گرگئی ہے ماضی میں چالیس سے پچاس فٹ کی گہرائی پر دستیاب پانی اب 8سو سے ایک ہزار فٹ نیچے چلا گیا ہے صورتحال پر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے کوئٹہ میں ٹیوب ویلوں کی بہتات کے باعث زیرزمین پانی کی سطح گرتی جارہی ہے شہر کی آبادی 25لاکھ سے زیادہ ہے۔
شہریوں کیلئے یومیہ 5کروڑ گیلن پانی کی ضرورت ہے لیکن صرف 3کروڑ گیلن پا نی دستیاب ہیایسے میں شہری پانی کی قلت کے با عث ٹینکر منگوا کر گزارہ کر نے پر مجبور ہیں کوئٹہ کے اطرا ف میں کوئی دریا یا ڈیم نہیں ہے اور سالانہ اوسطاً 185ملی میٹر بارش ہوتی ہے جس سے زیر زمین پانی کے ذخیرے میں ا ضا فہ تو ہوتا ہے لیکن نامناسب منصوبہ بندی کے با عث بار ش کا محض 20فیصد پانی ہی استعمال میں آتا ہے، باقی پا نی نالیوں اور سیوریج کی نذر ہوجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق وفاقی حکو مت نے کوئٹہ میں زیرِ زمین پانی کی گرتی ہوئی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایک سو سے زائد چیک ڈیمز تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے زیرِ زمین پانی کی سطح بہتر ہوگی چیک ڈیمز کی تعمیر پر 29 کروڑ 83 لاکھ روپے سے زائد لاگت آئے گی اور ڈیمز کی تعمیر سے 1100 ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا۔
ہائیڈرو جیالوجسٹ شیریں ملغانی کا کہنا ہے کہ ہمارا سارا دارومدار بارش کے پانی پر ہے جبکہ گزشتہ دس پندرہ سال سے بارش کم ہونے سے پانی کا ریچارج کم ہوا ہیاگر بارشوں کی موجودہ شرح برقرار رہی اور فوری طور پر ڈیم نہ بنائے گئے تو آئندہ چند برسوں میں پانی کی سطح مزید گرنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے اس جانب فوری توجہ نہ دی تو لوگ کوئٹہ سے نقل مکانی پر مجبو ر ہو جائیں گے۔