|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2019

اوستہ محمد : ملک غیر یقینی صورت حال میں ہے تمام ابوزیشن جماعتوں کو آزادی مارچ کو کامیاب کرنا چاہئے، بلوچستان کو کالونی سمجھا جاتا ہے ہماری ملکیت کو کھانا چاہتے ہیں پارلمنٹ برائے نام ہے نہ عدلیہ، میڈ یا کوئی آزاد نہیں، گوادر بلوچستان کی ملیکیت ہے لیکن بلوچوں کو بائی پاس کر کے سعودی حکمران کو لاکر معاہدے کئے جا رہے ہیں۔

بلوچستان اسمبلی کا کوئی رکن بھی نہیں تھا، کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سندھ اور بلوچستان کا ہے لیکن دونوں صوبوں سے پوچھا بھی نہیں جا رہا ہے ان خیالات کا اظہار نیشنل ڈیموکرٹ پارٹی کے سربراہ و بزرگ سیا ستدان قوم پرست ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ میری پارٹی آزادی مارچ کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔

پارلمنٹ خود آزاد نہیں طاقتور سب کو اپنے شکنجے میں کئے ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو آزادی مار چ کی حمایت کرنی چاہئے تاکہ صاف شفاف پارلمنٹ منتخب ہو کر آئے، تمام اداروں کو ایمانداری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، تمام اداروں کو خود مختیاری دینے دیا جائے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے، صوبائی خود مختیاری کے سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا کہ کوئی صوبائی خود مختیاری نہیں پارلمنٹ آزاد نہیں۔

گوادر میں جو بھی معاہدے ہو رہے ہیں صوبائی گورنمنٹ کو کوئی اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے جو بعد میں یہ مسئلہ اٹھ کھڑا گا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو باہتر سالوں سے کالونی سمجھا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ نیشنل کوسٹل ڈویلمنٹ اتھارٹی سندھ اور بلوچستان کا ہے لیکن اس میں بھی طاقتور پکڑ ے ہوئے ہیں کوئی کام کرنے نہیں دے رہے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت برائے نام کی ہے کوئی حکومت نہیں مہنگائی، بے روز گاری حد سے بڑھ گئی ہے نان شبینہ کے لئے پریشان ہیں اسی فیصد لوگ پریشانی کے عالم میں ہیں لیکن پھر بھی یہ طاقت ور قابض ہیں ان کو اب ایک طرف ہونا چاہئے جموریت کو چلنے دیں، ڈکٹر عبدالحی بلوچ نے کہا کہ ملک کی اسی فیصد عوام پریشان حال میں ہیں۔

وہ اس لئے بے روزگاری، مہنگائی، لاقانونیت ہے اب ہم سب کو ملکر اس حکومت کے خلاف اور غیر جموری قوتوں کے خلاف آواز اٹھانی پڑے گی انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ تاجر برادری اور سنعت کار احتجاج پر آئے ہیں اس بات سے اندازا لگایا جا سکتا ہے کہ ملک میں ہماری اکا نمی تباہ ہو گئی ہے۔