کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہاگیا ہے کہ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے شائع کتاب میں بلوچ قوم کو سازش کے تحت تقسیم کرنے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بلوچ قوم کو زبان کی بنیاد پر تقسیم کرنا ممکن نہیں بلوچی‘ براہوئی زبانوں کو علیحدہ قومیں ظاہر کی گئی ہیں اس عمل کو برداشت نہیں کیا جا سکتا موجودہ دور میں ایسی سازشوں کو قبول نہیں کیا جا سکتا بیان میں کہا گیا ہے۔
کہ بلوچ قوم کی تین بڑی زبانیں بلوچی‘ براہوئی اور کھیترانی ہیں زبان کی بنیاد پر بلوچ قوم کو تقسیم کرنا قبول نہیں زبان کی بنیاد پر قوموں اور نسلوں کو تقسیم کرنا کسی صورت ممکن نہیں بیان میں کہا گیا ہے۔
کہ پارٹی ٹیکسٹ بک بورڈ اور محکمہ تعلیم کے ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے فوری طور پر کتاب کو منسوخ کرتے ہوئے تصحیح کو یقینی بنایا جائے اس کے برعکس بی این پی گہری سازش کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرے گی باریک بینی سے تحقیقات کی جائیں کہ یہ کون سے سازشی عناصر ہیں جو بڑے پوسٹ براجمان ہونے کے باوجود شاؤنسٹ ذہنیت کے مالک ہیں۔
ان کی خواہش ہے کہ زبانوں کی بنیاد پر بلوچوں کو تقسیم کیا جائے جو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہوں گے بلوچ وسائل کو سازشوں کی بنیاد پر لوٹ جا رہا ہے اب دائمی قبضہ گیری کیلئے گھناؤنی ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں بلوچ تاریخی‘ تہذیب و مسخ کرنے کی کوشش کرنے والوں کے فوری طور پر کارروائی عمل میں لائی جائے۔
Nusrat Afghani
بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ میں منظور حسین ولد ممتاز حسین نامی شخص جسکا خاندان بلوچوں سے ناقابل بیان نفرت کرت ہے کی posting ہی اسی لئے کی گئی تھی کہ یہاں کے لوگوں کو تقسیم کرے.
اسکے اتنے لمبے ہاتھ ہیں کہ سابقہ وزیرتعلیم کا چھوٹو ہونے کے باوجود ابھی تک کلیدی پوسٹینگ کا حامل ہے.
اس نے دوسروں کے ساتھ مل کر BTBB میں کروڑوں کا غبن بھی کیا ہے لیکن NAB بھی خاموش ہے.
لیکن ملامت یہ شخص نہیں بلکہ وہ بلوچ ملامت ہیں جو سب جانتے ہوئے بھی ایسے افراد کی خوشامد کرتے ہیں یا انکو ایسی پوسٹوں سے نوازتے ہیں.
گورنمنٹ ساینس کالج جناح روڈ کوئٹہ, ٹیکسٹ بک بورڈ اور سریاب روڈ کے ایک کالج سے اسکی بلوچ دشمن سوچ اور عمل کا معلوم کیا جاسکتا ہے.