|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن نے جامعہ بلوچستان میں طلبہ کو ہراساں کرنے کے واقعات پر شدید تشویش اورپریشانی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طو رپر وائس چانسلر، کنٹرولرامتحانات اوردیگر افسران کوا ن کے عہدوں سے ہٹا یا جائے تاکہ تحقیقات کا عمل شفافیت کے ساتھ آگے بڑھایا جاسکے اور صوبے کے اہم ترین تعلیمی ادارے پر لگے داغ صا ف کئے جاسکیں۔

بی پی ایل اے کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہاگیا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی نہ صرف صوبے کی قدیم اور سب سے بڑی علمی درسگاہ ہے بلکہ بلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور علمی وتحقیقاتی سرگرمیوں میں بھی جامعہ بلوچستان نے ماضی میں اہم کردار دا کیا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے جامعہ کی علمی اور تحقیقاتی سرگرمیاں ماند پڑنے لگیں اس دوران یہاں طلبہ تنظیموں، اکیڈمک سٹاف اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہونے لگیں بی پی ایل اے نے پہلے بھی اس حوالے سے واضح اور مبنی برحقیقت موقف اپنا یا ہے۔

اب حالیہ دنوں جامعہ بلوچستان سے متعلق ایک ایسا سکینڈل سامنے آیا ہے جس نے ہر انسان کا سرشرم سے جھکادیا ہے جامعہ بلوچستان میں طلبہ وطالبات کے متنازعہ ویڈیوز اور انہیں ہراساں کرنے کے واقعات نہ صرف بلوچستان جیسے قبائلی معاشرے بلکہ دنیا کے کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔

بیان میں جامعہ بلوچستان میں ہراسگی واقعات کی تحقیقات کے لئے حکومتی اور پارلیمانی کمیٹیوں کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے جس کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے ضروری ہے کہ فوری طو رپر وائس چانسلر اور کنٹرول امتحانات جامعہ بلوچستان کو فوری طو رپر ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اورنہ صرف حالیہ سکینڈل کی تحقیقات کرائی جائیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ انتظامی اور دیگر شعبو ں میں عرصہ دراز سے چلے آرہے ایشوز پر بھی توجہ دی جائے نیز طلبہ کو ہراساں کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرکے نشان عبرت بنادیاجائے۔