|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2014

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے جوانوں اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے بعد حملہ آوروں کی تلاش کے لیے آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ادھر کراچی کے ہوائی اڈے پر معطل کیا جانے والا فضائی آپریشن بھی بحال کر دیا گیا ہے۔ اے ایس ایف کے حکام کا کہنا ہے کہ پہلوان گوٹھ کی طرف سے آنے والے چند حملہ آوروں نے فورس کے کیمپ ٹو کے قریب فائرنگ کی۔ جس جگہ فائرنگ ہوئی اسی علاقے میں اے ایس ایف کا ریڈار بھی نصب ہے۔ ایئرپورٹ سکیورٹی فورس کے کرنل طاہر کا کہنا تھا کہ دو حملہ آوروں نے فائرنگ کی، جس پر وہاں سے سو میٹر دور موجود اے ایس ایف کے جوانوں نے جوابی فائرنگ کی اور کچھ اہلکاروں نے حفاظتی ٹاور سے بھی حملہ آوروں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ جوابی کارروائی کے بعد حملہ آور واپس آبادی میں فرار ہوگئے اور اس حملے میں کوئی بھی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ پاکستانی فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ میجر جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی جنھوں نے اے ایس ایف کے کیمپ کے قریب فائرنگ کی۔ ان کے مطابق ’نہ حملہ آور کیمپ میں داخل ہوئے اور نہ کوئی باڑ عبور کی۔ اب حالات قابو میں ہیں اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے‘۔ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی رینجرز، پولیس اور اے ایس ایف کی بھاری نفری طلب کر لی گئی جبکہ کراچی ایئر پورٹ کی طرف جانے والے تمام راستے بند کر دیے گئے۔ اس حملے کے بعد پہلوان گوٹھ میں پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آپریشن کا آغاز بھی کر دیا ہے، جس کی نگرانی ہیلی کاپٹر کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ فائرنگ کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوعہ کے قریب واقع کراچی کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی آمدورفت کا سلسلہ بھی معطل کر دیاگیا۔ تاہم اب سول ایوی ایشن کے ترجمان عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ صورتحال قابو میں آنے کے بعد ایئرپورٹ کو کھول دیا گیا ہے اور مقامی اور بین الاقوامی پروازیں معمول کے مطابق روانہ ہوں گی۔ یاد رہے کہ اس کیمپ کے قریب واقع کارگو گیٹ بھی واقع ہے جہاں سے اتوار کو کراچی کے ہوائی اڈے پر حملہ کرنے والے شدت پسند ایئرپورٹ کے ٹرمینل میں داخل ہوئے تھے۔