حب: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا ہے کہ نیشنل پارٹی آزادی مارچ میں بھر پور ا نداز میں شرکت کریگی آزادی مارچ میں شرکت کے لیے پارٹی قائدین اور ورکر اسلام آباد میں پڑا و ڈالیں گے آزادی مارچ کتنے دن کا ہو نیشل پارٹی ساتھ دے گی۔
سیاسی لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے سے معیشیت میں بہتری آئیگی اور نہ ہی سیاسی ماحول قائم رہ سکے گا اس وقت ملک شدید سیاسی و معاشی بحران سے دوچار ہے ہماری خارجہ پالیسی کا یہ عالم ہے کہ کشمیر کی حمایت میں 16ممالک سے دستخط وصول نہ کرسکے بلوچستان یونیورسٹی طلبہ کو حراساں کرنے کا معاملہ ناقابل برداشت ہے, سلیکٹڈ حکومت کو ایک ہفتہ بھی رہنے کا حق نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے حب آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
ڈاکٹر مالک نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے آزادی مارچ کی مکمل حمایت اور شرکت کا اعلان کردیا ہے آزادی مارچ ہو یا احتجاج ہماری پارٹی اس میں بھرپور شریک ہوگی انہوں نے کہا کہ ہماری لیڈرشپ اور کارکن سلیکٹڈ حکومت کے خلاف ہونے والی احتجاج میں شریک ہونگے,اس میں ہماری پارٹی کے قائدین اورورکرزاسلام آباد میں پڑاو ڈالیں گے آزادی مارچ ایک دن پر محیط ہوں ایک مہنے تک قائدین اور کارکن شریک ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے سے معیشیت میں بہتری آئیگی اور نہ ہی سیاسی ماحول قائم رہ سکے گا اس وقت ملک شدید سیاسی و معاشی بحران سے دوچار ہے انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کا یہ عا لم ہے کہ کشمیر کی حمایت میں 16ممالک سے دستخط وصول نہ کرسکے ایسے سلیکٹڈ حکومت کو ایک ہفتہ بھی رہنے کا حق نہیں ہے پوری قوم اس نااہل حکومت سے نجات چاہتی ہے ملک سیاسی عدم استحکام ہے۔
نااہل حکومت کی وجہ سے ملک میں معاشی بحران ہے اور مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے اشیاء روزمرہ عام آدمی کی دسترس باہر ہے ڈاکٹر مالک نے بلوچستان یونیورسٹی کے حوالے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بلوچستان یونیورسٹی طلبہ کو حراساں کرنے کا معاملہ ناقابل برداشت ہے بلوچستان حکومت یونیورسٹی معاملے پر تاحال بے حس نظرآرہی ہے بلوچستان یونیورسٹی واقعہ کی نیشنل پارٹی مذمت کرتی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان میں تعلیم کی طرف ایک رجحان بن رہا ہے۔
اسکو متاثر کرنے کی سازش کی جارہی ہے اتنے دن گزر گئے صوبائی حکومت نے ابھی تک کچھ نہیں سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ واقع پر بنائی گئی کمیٹی ابھی تک بیٹھنے کیلے تیار نہیں …… انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سجھتے کہ موجود صوبائی حکومت عوام سے مخلص نہیں ہے۔
جب تک آپ اپنے عوام سے مخلص نہیں ہوتے تب تک آپ وہ نتائج حاصل نہیں کرپاتے جو آپ حاصل کرنا چاہتے ہو ہم نے ڈھائی سال کے مختصر عرصے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کو بہتر بنایا ہم نے تعلیم کی بہتری کیلے اقدامات کیے اصلاحات لائے ہسپتال میں ادویات کی کمی تھی ہم نے کافی حد تک پورا کرنے کی کوشش کی اب پچھلے سال کے 1 ارب 13کروڑ سے زائد انکے لیپس ہوگئے ہیں۔
ایک روپیہ کی ادویات نہیں خریدی گئی موجودہ حکومت باتوں کی حدتک بڑی خوبصورت ہے ڈاکٹر مالک نے کہا کہ میری دور حکومت صوبے کے جنرل ایشوز پر فیصلہ کرنے خود مختار تھا جس طرح پی ایس ڈی پی کے فیصلے ٹرانسفر پوسٹنگ ہم خود کرتے، تھے حتی ہم سینٹ اور بلدیاتی الیکشن کروائے اڈاکٹر مالک نے کہا کہ بلوچستان میں میرٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے۔
اس وقت میرٹ کی صرف باتیں کررہے ہیں اب تربت میں 117 استاتذہ کو جن میں اکثریت خواتین کی ہے انکو نکال دیا حالانکہ کسی بھی سرکاری ٹیچر کو نکالنا سمجھ سے بالاتر ہے اگر انکی جانب سے کوئی غفلت ہوئی ہے تو انکی تنخواوں میں کٹوتی کرو سروس میں کٹوتی کرو نکالنا مناسب نہیں باقی رہی بات میرٹ کی تو بلوچستان میں این ٹی ایس کا حال دیکھو حالیہ لیویز کی بھرتیوں کو دیکھو ہم نہیں سمجھتے کہ بلوچستان میں میرٹ نام کا کوئی چیز ہے ……
انہوں نے کہا کہ کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا قیام اخیتارات سے تجاوز کرنے کے مترادف ہے آئین پاکستان میں ساحل سمندر 25نائیٹیکل تک صوبائی دائرہ کار میں آتا ہے اب وفاق صوبائی اختیارات سے تجاوز کررہی ہے جو ہمیں آئین پاکستان نے دیئے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ آئین کی خلاف وزری ہے ……
اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر رجب علی رند بی ایس او(پجار) کے مرکزی چیئرمین کامریڈ عمران بلوچ نیشنل کے صوبائی رہنما خورشید علی رند ضلعی صدر عبدالغنی رند سابق چیئرمین بی ایس او(پجار) واحد رحیم بلوچ سابق ایم پی اے گھنشام داس مدوانی ضلعی جنرل سیکرٹری کامریڈ سلیم بلوچ نائب صدر عثمان کوہ بلوچ بی ایس او(پجار)بلوچستان وحدت کے صدر حنیف بلوچ نائب صدر کامران بلوچ اراکین مرکزی کمیٹی وقار بلوچ وسیم حیات بلوچ نیشنل پارٹی تحصیل حب کے صدر روشن علی جتوئی جنرل سیکرٹری جان محمد پلال ڈپٹی جنرل سیکرٹری مٹھل فقیر و دیگر کارکنان بڑی تعداد میں موجود ہے