|

وقتِ اشاعت :   October 22 – 2019

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب بلوچ نے کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان میں رونماہونے والے واقعے کاتعلق کسی ایک فردسے نہیں بلکہ اس میں منظم گروہ ملوث ہے۔

جنسی ہراسگی صرف بلوچستان یونیورسٹی بلکہ صوبہ سمیت ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں طلبہ وطالبات کو مختلف حیلے بہانے بناکرہراساں کیاجاتاہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین پرتشددسے متعلق صوبائی اسمبلی سے پاس ہونے والے بل پرمکمل عملدرآمدیقینی بناتے ہوئے سرداربہادرخان وومن یونیورسٹی اوربیوٹمزسمیت صوبہ بھر کے تمام بڑے تعلیمی اداروں میں ایسے واقعات کی تحقیقات کرکے ملوث عناصرکوسخت سزادیاجائے۔

یہ بات انہوں نے پیرکے روزکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹراعجازبلوچ،ڈاکٹرزکیہ،اشفاق بلوچ،زہرہ بلوچ ودیگر بھی موجودتھے۔انہوں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں طلباء وطالبات کو ہراساں کرنے کے اسکینڈل کامعاملہ صرف وائس چانسلرکانہیں بلکہ اس کے پیچھے پوراگروہ کارفرماہے۔

وی سی کوبرطرف کرنامسئلے کاحل نہیں ایک فردکوموردالزام ٹھہرانادیگرکرداروں کواحتساب کے عمل سے دانستہ طورپربری الزمہ قرادیناہے،انہوں نے دعویٰ کیا کہ رواں سال شعبہ جرنلزم کے طلباء نے ہراسگی سے متعلق اپنے شعبے کے سربراہ کو درخواست دی تاہم اس پرعملدرآمدنہیں کیاگیا،انہوں نے کہاکہ کہا کہ جامعہ میں یواوبین کے نام سے تنظیم بناکرطلبہ سیاست پرپابندی کرنا بنیادی حقوق کو صلب کرکے ہراساں کرنے کے زمرے میں آتاہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم کاشعبہ صوبوں کے دائرہ کارمیں آتاہے آئینی طورپربلوچستان کے تمام اختیارصوبائی حکومت کومنتقل کئے جائیں،وائس چانسلرسمیت جنسی ہراسگی میں ملوث تمام ملزمان کااوپن ٹرائل کرکے انہیں قرارواقعی سزادلوانے،جامعہ بلوچستان میں چیکنگ وسیکورٹی کے نام پرطلباء کی تذلیل بندکرنے۔

سیکورٹی معاملات کی دیکھ بھال کیلئے پولیس فورس کوتعینات کرنے اورطلباء یونین کے سرکل پرعائد پابندی ختم کرنے اورطلباء کوآئینی حقوق تفویض کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر کسی صورت خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ احتجاج کے تمام راستے استعمال کرتے ہوئے مظاہرے،ریلیاں اورسیمینارمنعقدکرنے سمیت صوبائی محتسب بلوچستان سے بھی رجوع کریں گے۔