کو ئٹہ: بے روزگار فارماسسٹس الائنس نے 135دنوں سے جاری علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کو تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ میں تبدیل کردیا، اراکین اسمبلی ثناء بلوچ، سید فضل آغا، نصیر اللہ زیرے کا کیمپ کا دورہ یکجہتی کا اظہار کیا۔
بدھ کے روز بے روزگار فارماسسٹس الائنس نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر قائم علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ کو تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ میں تبدیل کرتے ہوئے پہلے روز تین فارماسسٹس کو بھوک ہڑتال پربیٹھایا گیا جن میں سے ایک کی حالت غیر ہونے پر انہیں سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا۔
اس موقع پر بے روزگار فارماسسٹس الائنس کے ترجمان ڈاکٹرعابد نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ پانچ مہینوں سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں تاہم پانچ ماہ گزرنے کے باوجود فارماسسٹس کے مطالبات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا جس کی وجہ سے بے روزگار فارماسسٹس میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ کی بنائی ہوئی کمیٹی کی جانب سے وعدہ کیاگیاتھاکہ فارماسسٹس کے مطالبات کا نوٹیفکیشن ایک ہفتے میں جاری کردیاجائے گامگر دو ماہ گزرجانے کے باوجود بھی مسئلے کا حل نہیں نکالاگیا انہوں نے کہاکہ جب تک مطالبات کانوٹیفکیشن جاری نہیں کیاجاتااس وقت کا کیمپ جاری رہے گااس دوران کسی بھی فارماسسٹس کو نقصان ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی۔
اپوزیشن اراکین ثناء بلوچ، سید فضل آغا اور نصراللہ زیرے نے کیمپ کے دورے کے موقع پراحتجاج پر بیٹھے فارماسسٹس سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے باعث نوجوانوں میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔
اس جانب حکومت کی توجہ مبذول کرانے کیلئے اپوزیشن نے بلوچستان اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں تحریک التوء بھی جمع کرائی تاکہ بلوچستان سے بے روزگار ی کے مستقل حل اور جامع پالیسی وضع کی جاسکے تاہم حکومت مسائل حل کرنے کی بجائے ہر معاملے میں ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔
جس سے مسائل میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حقیقی نمائندے اپنے جائز مطالبات کے حق میں احتجاج کرنے والے کسی کو بھی تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ حکومت وقت کو چائیے کہ رماسسٹس کے مطالبات منظور کرتے ہوئے اپنے وعدہ کی پاسداری کریں۔