لاہور: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں ایک خاتون سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پیر کی رات سے جاری اس جھڑپ میں آج صبح شدت آگئی اور پولیس کی جانب سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے شدید لاٹھی چارج، آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا بھی استعمال کیا گیا، جس کے نتیجے میں 35 سے زائد کارکن زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک خاتون سمیت پاکستان عوامی تحریک کے پانچ کارکن شامل ہیں۔
تاہم حکام نے ابھی تک ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق ہلاک ہونے والے کارکنوں میں سے ایک کی عمر سولہ سال ہے۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق یہ کارکن پولیس کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کی ذد میں آکر ہلاک ہوئے ہیں۔
اس دوران پولیس نے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے متعدد کارکنوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جھڑپ کے دوران 13 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
زخمی ہونے والوں کو بعد میں لاہور کے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
خیال رہے کہ جھڑپ کا یہ سلسلہ پیر کی رات گئے شروع ہوا تھا اور پولیس کی بھاری نفری پی اے ٹی کے مرکز ماڈل ٹاؤن پہنچی اور طاہر القادری کے گھر اور سیکریٹریٹ کے باہر سے رکاوٹیں دور کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس دوران کارکن مشتعل ہوگئے اور پولیس کی جانب سے صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، جس علاقہ میدانِ جنگ میں تبدیل ہوگیا۔
پولیس جانب سے اس کارروائی کے خلاف منگل کی صبح پنجاب کے مختلف شہروں میں تحریک مہناج القرآن کے کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
دوسری جانب علامہ طاہر القادری نے پولیس کی جانب لاٹھی چارج کیے جانے کو ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت ان کی پاکستان آمد اور ان کے ساتھ آنے والے انقلاب کو نہیں روک سکتی ہے۔
ادھر پولیس کا کہنا ہے کہ یہ رکاوٹیں علاقہ مکینوں کی شکایت پر ہٹائی جارہی ہیں۔
لاہور میں تحریک منہاج القرآن مرکز کے باہر کارکنوں پر تشدد کے خلاف اسلام آباد میں بھی احتجاج کیا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری رواں مہینے 23 جون کو کنیڈا سے آسلام آباد پہنچیں گے، جس کے بعد وہ جی ٹی روڈ سے نکالی جانے والی ریلی کی قیادت بھی کریں گے۔