کوئٹہ: ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر شاکر بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں تشنج کے حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح 12 فیصد ہے جو کہ تشویشناک ہے تشنج سے بچاؤ کے لیے مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے عوام میں شعوری بیداری اشد ضروری ہے۔
یہ بات انہوں نے یونیسیف کے نمائندے ڈاکٹر اورنگ زیب کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں یونسیف کے تعاون سے تشنج سے بچاؤ کے ٹیکہ جات کی مہم 11 نومبر سے 16 نومبر تک شروع ہوچکی ہے مہم کا دوسرا مرحلہ 9 دسمبر سے 14 دسمبر تک جبکہ تیسرا مرحلہ جون 2020 کو ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے بھر میں 29 لاکھ خواتین کو تشنج سے بچاؤ کے ٹیکہ جات لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے بلا شبہ بلوچستان میں تشنج سے بچاؤ کے لیے یہ اپنی نوعیت کی پہلی مہم ہوگی جو اس بڑی سطح پر شروع کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو تشنج کے خاتمے کے لیے شعوری آگاہی کی ترویج کے لیے اس مہم کا ساتھ دینا ہوگا،تشنج سے بچاؤ کیلئے15سے49سال تک خواتین اور بچیوں کو انجکش لگائے جائیں گے انجکشن شادی سے قبل بھی لگائے جاسکتے ہیں اس کے کوئی مضر اثرات نہیں مہم کے دوران2.9خواتین وبچوں کا ٹارگٹ پوراکیاجائے گا اس کیلئے ٹیمیں بنیں گی سوسائٹی کی موجودگی میں ٹیمیں اپنا کام مکمل کریں گی۔