|

وقتِ اشاعت :   November 13 – 2019

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آزادی مارچ کی حمایت اور مخالفت پر اتحادی جماعتیں آمنے سامنے آگئیں، اے این پی کے صوبائی وزیر انجینئر زمرک اچکزئی کا سابق وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان آزادی مارچ کے قائدین کو غدار قرار دینے کے بیان پر معافی مانگنے کا مطالبہ۔

تحریک انصاف کے صوبائی وزیر نصیب اللہ مری نے کہا کہ آزادی مارچ میں ایک منتخب حکومت کے خلاف سلیکٹڈ کے الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں منتخب حکومت سے استعفے کا مطالبہ درست نہیں۔

منگل کے روز ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی وزیرانجینئر زمرک اچکزئی نے سابق وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کی جانب سے آزادی مارچ کے قائدین کو غدار قرار دینے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کو پتہ ہونا چاہئے کہ بلوچستان اسمبلی سمیت دیگر اسمبلیوں میں ان جماعتوں کے اراکین اسمبلی موجود ہیں جنہوں نے آئین پاکستان کے تحت اپنے منصب کا حلف اٹھایا ہے۔

ایسے بیانات مناسب نہیں انہیں کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ حب الوطنی اور غداری کے سرٹیفکیٹس تقسیم کریں احتجاج کرنا ہر ایک کاآئینی حق ہے اس وقت ملک میں آٹھ کروڑ سے زائد پشتون ہیں جو اپنے حقوق کے لئے جمہوری طریقے سے احتجاج کررہے ہیں ان کی قیادت کو غدار کہنے سے ان کی دل آزاری ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدم تشدد کے پیروکار ہیں ہم نے کبھی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیااپنے حقوق کے لئے ہم نے ہمیشہ آئینی اور جمہوری جدوجہد کی ہے اس ایوان میں موجود تمام لوگ بلوچستانی اور پاکستانی ہیں سابق وزیراطلاعات پنجاب اپنے بیان پر معافی مانگیں اگر کسی کے پاس احتجاج کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینے کا جواز موجود ہے تو وہ ہمیں قائل کرے اور دھرنے کے خاتمے کے لئے سیاسی حل تلاش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کم از کم مجھے کسی سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں اور غداری کے الزامات لگانے والے جمہوری اقدار اور روایات کو سامنے رکھ کر سیاست کریں ہم اس ملک میں رہتے ہیں اور ہمارے حقوق ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی وزیر میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ آزادی مارچ میں ایک منتخب حکومت کے خلاف سلیکٹڈ کے الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں اور عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے جو دھرنا دیا تھا اس میں ہمارا مطالبہ چار حلقے کھولنے کا تھا ہمارے دھرنے سے متعلق بھی موجودہ آزادی مارچ کی قیادت نے اس وقت سنگین الزامات لگائے اور غلط زبان استعمال کی تھی اور آج بھی کنٹینر سے جو باتیں ہورہی ہیں وہ ٹھیک نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں عوام کے ووٹوں سے منتخب ایک جمہوری حکومت قائم ہے اس سے استعفے کا مطالبہ درست عمل نہیں ہے۔

پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ انگریز کے اصطبل میں کام کرنے والے آج محب وطن اور انگریز کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو آج غدار قرار دیا جارہا ہے ہمارے اکابرین کی قربانیوں کی ایک تاریخ ہے اور جو آج ان سے متعلق ایسے الفاظ استعمال کررہے ہیں وہ خود ہمیشہ سے اس ملک کے غدار رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ ایک جمہوری احتجاج ہے جس میں لاکھوں لوگ اور 9جماعتوں کی قیادت شریک ہے اور وہ ایک جمہوری مطالبہ کررہے ہیں ان کا مطالبہ قطعاً آئین کے خلاف نہیں ہے۔