میاں محمد نواز شریف کی خرابی صحت پر سب ہی متفق دکھائی دیتے ہیں مگر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل ہے جس کی وجہ سے نواز شریف کی بیرون ملک علاج تاخیر کا شکار ہورہی ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) سے نکالنے کیلئے دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے منظور کر لی ہے۔جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں عدالت کا بینچ درخواست کی سماعت کرے گا۔مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہبازشریف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نوازشریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔
خواجہ حارث، امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ نے پیٹیشن دائر کی جس میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔امجد پرویز خٹک ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرتے ہوئے ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے کوئی قدغن نہیں لگائی، عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں کہ پلی بارگین کرنے والے مجرموں کے نام بھی ای سی ایل سے نکالے گئے لیکن نوازشریف کے معاملے میں وفاقی کابینہ نے شرائط عائد کر دی ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی مشروط منظوری دی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے تاحیات قائد بیرون ملک جانے سے قبل زرضمانت جمع کرائیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہبازشریف نے گزشتہ روز ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے کے معاملے پر زر ضمانت کی صورت میں تاوان لینا چاہتی ہے اور یہ شرط ہمیں منظور نہیں ہے۔ شہبازشریف کاکہنا تھا کہ وزیراعظم اور ان کی سیاسی ٹیم کا کھیل قابل مذمت ہے، پاکستان کوتباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے، حکومت نے بدترین ڈرامہ بازی کی ہے۔ حکومت انڈیمنٹی بانڈ (زرضمانت) کی آڑ میں قوم کو ایک اور دھوکا دینا چاہتی ہے، دو عدالتوں میں زر ضمانت جمع کرا چکے ہیں تو پھر حکومت کو پیسے دینے کا کیا جواز بنتا ہے۔
عمران خان چاہتے ہیں زر ضمانت لے کر قوم کو بے وقوف بنائیں کہ ہم نے پیسے نکلوا لیے ہیں۔ شہبازشریف نے کہا جب عمران خان کو چوٹ لگی تو ہم دونوں بھائی انسانیت کے ناطے دیکھنے گئے لیکن وہ چھوٹے ذہن کے مالک ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو اسپتال منتقل کیا گیا تو اگلے دن پلیٹ لیٹس 2 ہزار تک پہنچ گئے تھے، معجزانہ طور پر ان کے جسم سے بلیڈنگ نہیں ہوئی۔ن لیگی رہنما نے کہا کہ حکومت نے انسانی مسئلے کو سیاسی رنگ دے دیا ہے، خدارا نوازشریف کی صحت پر سیاست کرنا بند کر دیں اگر تاخیر کے سبب نوازشریف کی جان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری حکومت اور عمران خان پر ہو گی۔ جبکہ معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے حکومت نواز شریف کے علاج پر سیاست کررہی ہے، وزیراعظم نے سیاست کے بجائے انسانی ہمدری کو فوقیت دی اور نواز شریف کی صحت کے اوپر سیاست سے منع کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کا ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ نہیں، نوازشریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی، ن لیگی ترجمان اس پر تمسخر اڑا کر سیاست کر رہے ہیں، ن لیگ سے ہمارا میچ نہ ٹی ٹونٹی ہے نہ ہی ون ڈے، ہماری یہ ایک لمبی سیریز ہے جو چلتی رہے گی۔ پرویز مشرف اور نواز شریف کے کیسز میں بنیادی فرق ہے اور حکومت نے اس معاملے میں قوائد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کیا۔
فردوس عاشق ا عوان کاکہناہے کہ آج شہباز شریف انا کی چھتری سے باہر نکل کر فیصلہ کریں، اس پنجہ آزمائی میں میاں صاحب کی صحت خراب نہیں ہونی چاہیے، بال مسلم لیگ ن کے گراؤنڈ میں پھینک دی ہے، دیکھتے ہیں وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔بہرحال معاملہ ایک بار پھر عدالت کی طرف چلا گیا ہے جہاں سے نواز شریف کے بیرون ملک علاج کے حوالے سے ای سی ایل سے نام نکالنے یا نہ نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا مگر سیاسی جماعتیں دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی روایات رکھیں جو آنے والے وقتوں میں اچھے اثرات مرتب کرے کیونکہ ملک میں دہائیوں سے سیاسی اختلافات نے انتقامی سیاست کا بیج بویا ہے جس سے سیاسی بحران بھی ملک میں پیدا ہوئے۔ لہٰذا سیاسی حالات کو ساز گار بناتے ہوئے بجائے سیاسی کھیل کے،اچھی مثالیں قائم کریں تاکہ عوام کے ذہنوں میں منفی سوچ کی بجائے مثبت سیاسی رجحان کو فروغ دیا جاسکے۔