ملک بھرمیں ٹماٹر کی شدید بحران اور قیمتوں میں اضافے کے بعد ایران سے ٹماٹروں کی درآمد شروع ہوگئی ہے اور افغانستان سے بھی ایک دو روز میں ٹماٹر درآمد کئے جائیں گے، ایران سے ٹماٹروں کی بھاری کھیپ لے کر 4 ٹریلر کوئٹہ اور 9 ٹریلر پاک ایران سرحدی شہر تفتان پہنچ گئے جب کہ تفتان پہنچنے والے 9 ٹریلر بھی ایک دو روز میں کوئٹہ پہنچ جائیں گے کسٹم حکام کے مطابق ایران سے آنے والے ٹریلروں میں مجموعی طور پر 4 ہزار 500 میٹرک ٹن ٹماٹر لدا ہوا ہے، ایرانی ٹماٹر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی 7 نجی کاروباری کمپنیوں نے درآمد کی ہیں۔حکام نے بتایا کہ ایران سے درآمد کیے گئے ٹماٹر کراچی، پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں میں فروخت کے لیے بھیجے جائیں گے۔واضح رہے کہ ملک میں ٹماٹر کے بحران کے باعث اس کی قیمت 300 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جس کے بعد ٹماٹر درآمد کرنے سے پاکستان میں ٹماٹر کی قیمت میں خاطرخواہ کمی اور استحکام آنے کا قوی امکان ہے۔
ٹماٹر بحران پر قابو پانے کیلئے حکومت نے ایران سے ٹماٹر درآمد کرنے کی اجازت دیدی۔اطلاعات کے مطابق ایک مہینے کیلئے ٹماٹر درآمد کرنے پر پابندی ہٹا دی گئی ہے یہ فیصلہ ملک بھر میں ٹماٹر کی قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد کیا گیا، ایک سال سے زائد عرصہ ہوگیا ہے کہ ایرانی ٹماٹر اور سیب درآمد کرنے پر حکومت کی جانب سے پابندی عائد ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ پابندی ہٹنے کے بعد انہوں نے ایران میں خریداری کرکے لوڈنگ بھی شروع کردی ہے،مقامی تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ مستقل بنیادوں پر سرحدی علاقوں میں پابندیاں ختم کردے۔ حالیہ حکومتی اقدام سے لوگوں کو ٹماٹرسستے داموں خریدنے کو ملیں گے۔ بہرحال بلوچستان سے ملنے والے ممالک سے اگر ٹماٹر کے علاوہ دیگر اشیاء کی تجارت کا آغاز کیاجائے تو ملک میں موجود معاشی بحران کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔افسوس کہ قانونی ٹریڈ نہ ہونے کی وجہ سے اسمگلنگ کے ذریعے کروڑوں روپے کی اشیاء روزانہ سرحد پار سے بلوچستان میں لائی جاتی ہیں جوکہ مجبوری ہے کیونکہ سرحدی علاقوں سے تعلق رکھنے والے تاجر اور عوام کا بیشتر ذریعہ معاش اسی سے وابستہ ہے،اگر قانونی طور پر اشیاء کی تجارت کی اجازت مل جائے تو پورا ملک مستفید ہوگا جبکہ اسمگلنگ کی بھی حوصلہ شکنی ہوگی مگر اس جانب سنجیدگی سے توجہ ہی نہیں دی جاتی۔
حالیہ ٹماٹر کی قیمتیں بڑھنے کے بعد عوام کے ہوش اڑ گئے کہ اچانک ڈالر کو ٹماٹر نے مات دے دی تو دوسری جانب مشیر خزانہ اتنے لاعلم دکھائی دے رہے تھے کہ انہوں نے فوری طور پر یہ فرما دیا کہ سبزی مارکیٹ میں ٹماٹر فی کلو 17 روپے فروخت کی جارہی ہے جس سے عوام مزید پریشان ہوگئے۔ پاکستان اس وقت سب سے زیادہ معاشی چیلنج سے دوچار ہے اور اس سے نکلنے کیلئے تجارت پر توجہ زیادہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ایران اس سے قبل پاکستان کو بجلی، گیس سمیت پیٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے کی پیشکش کرچکا ہے مگر ہمارے حکمرانوں کی جانب سے عدم دلچسپی دکھائی دیتی ہے۔ایران سے بجلی سستے داموں لی جائے تو ملک میں موجود توانائی بحران کا نہ صرف خاتمہ ہوگا بلکہ بڑی بڑی صنعتیں لگ جائینگی جس کا براہ راست فائدہ قومی خزانہ کوہو گا، اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری سے پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کے بعد خود بخودمہنگائی کا خاتمہ ہوگا۔
بلوچستان ملک کی ترقی کا گیٹ وے ہے مگر بدقسمتی سے ماضی کے حکمرانوں نے بلوچستان سے ملنے والے پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت پر کوئی توجہ نہیں دی بلکہ دنیا کا دباؤ زیادہ حاوی رہا خاص کر امریکہ کو کبھی بھی ناراض نہیں کیا گیا مگر آج یہ دیکھنا زیادہ اہم ہے کہ پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کیلئے کیا اقدامات ضروری ہیں کیونکہ دنیا اپنے مفادات کو ترجیح دیتی ہے ہمارے دشمن ملک کو امریکہ سمیت دیگرعالمی برادری اہمیت دیتی ہے مگر پاکستان کی قربانیوں کے باوجود اسے بھارت کے مقابلے میں کم ترجیح دی جاتی ہے۔ ملک کے حکمرانوں کو چاہئے ملک اور عوام کے وسیع تر مفادات کو مدِ نظر رکھ کر پالیسی بنائیں تاکہ ہم دنیا کے سامنے ایک خودمختار اور خوشحال ملک بن کر آئیں،جس طرح پاکستان کو تنہا کرنے کی سازشیں رچائی جارہی ہیں ان اقدامات سے دنیا کا رویہ بھی بدل جائے گااور پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشیں بھی دم توڑ جائینگی جبکہ ہماری آواز بھی دنیا سننے پر مجبور ہوجائے گی مگر سب سے پہلے ہمیں اپنی پالیسیوں پر توجہ دینا ہوگی۔