|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2019

ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف گزشتہ چند روزکے دوران احتجاج میں شدت دیکھنے کو مل رہی ہے اطلاعات کے مطابق احتجاجی مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے اب تک 36 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایران میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ مہنگائی کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ دارالحکومت تہران سے شروع ہونے والا یہ احتجاج اب مختلف شہروں اور قصبات تک جا پہنچاہے،متعدد مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے احتجاج کو سختی سے کچلنے کی کوشش کی۔ فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کی اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا جس کے نتیجے میں 4 روز کے دوران 36 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوچکے ہیں،ایران میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے تقریباً ایک ہزار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ان پر بینکوں اور متعدد دکانوں کو آگ لگانے کا الزام ہے۔ ایران نے تین روز قبل تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اس کا کوٹہ بھی مقرر کر دیا تھا جس کے بعد ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے شروع ہوئے۔ بہرحال ایران میں یہ عوامی احتجاج اپنے حقوق کیلئے ہے مگر تعجب کی بات ہے کہ اس پر امریکہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی رجیم اپنے ہی عوام سے خوفزدہ ہے۔ ایرانی حکومت کی طرف سے اپنے ہی عوام پرغیرملکی ایجنٹ کا الزام عائد کرنا شرمناک ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان مورگن اورٹاگوس کا واشنگٹن میں عر ب میڈیا سے کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ایران میں ہونے والے مظاہروں کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ ایرانی عوام کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے جبکہ ترجمان نے ایرانی حکومت کو کرپٹ اور ظالم قراردیا۔اورٹاگوس نے اعلان کیا کہ واشنگٹن ایران کی بدعنوان حکومت کی حالیہ ناانصافیوں پر احتجاج کرنے والے ایرانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے عوامی احتجاج کے دوران انٹرنیٹ بند کرنے کی کوشش کی بھی مذمت کی اور ایرانی رجیم پر زور دیاکہ وہ عوام کو اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پرپابندیوں سے باز رہے۔

امریکی موقف کے جواب میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہاکہ ایرانی اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور ان جیسے دوسرے لوگوں کے تعاون سے ہونے والے فسادات ایران کے لیے قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہا ایرانی عوام بخوبی جانتے ہیں کہ یہ منافقانہ یکجہتی ایرانی عوام کے ساتھ محبت اور خلوص کا اظہار نہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے نام نہاد یکجہتی بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ایران کے عوام کو امریکی معاشی دہشت گردی کا سامنا ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایران میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں سے امریکہ کو اتنی خاص دلچسپی کیوں ہے، ایران پر جو بھی معاشی پابندیاں عائد کی گئی ہیں اس کا براہ راست اثر ایرانی عوام پرپڑرہا ہے اور ساتھ ہی امریکہ نے دیگر ممالک کو بھی سختی سے تنبیہہ کرتے ہوئے ایران کے ساتھ تجارت نہ کرنے کا کہا ہے، ایران میں اگر مظاہرے کئے جارہے ہیں اس میں اہم عنصر معاشی اسباب ہیں جس کا ذمہ دار کسی حد تک تو امریکہ بھی ہے۔

یقینا ایران میں مظاہرین پر تشدد کی حمایت کسی صورت نہیں کی جاسکتی مگر یہ بیان صرف امریکہ کی جانب سے آیا ہے جوکہ جلتی پر تیل کاکام کررہا ہے کیونکہ دنیا اس بات کو جانتی ہے کہ امریکہ اور ایران سخت حریف ہیں، ان کے درمیان سخت کشیدگی پائی جاتی ہے چونکہ امریکہ کی یہ پالیسی رہی ہے کہ کسی بھی خطے میں اپنے اثر ورسوخ کو برقرار رکھنے کیلئے اپنے حریفوں کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا خواہ اس میں اپنے قریبی دوست ممالک کو ہی استعمال میں کیونکر نہ لایاجائے۔

انہی یکطرفہ اور مفادپرستانہ پالیسیوں کی وجہ سے بعض ممالک آج تک معاشی بدحالی اور بدامنی کا شکار ہیں لہٰذا امریکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد ی اصولوں کو حقیقی معنوں میں اپناتے ہوئے دوہرامعیار ترک کردے تاکہ ان کے بیانات پر شکوک وشہبات پیدا نہ ہوں کیونکہ ایک طرف وہ ایران پر معاشی پابندیاں برقرار رکھنے کیلئے زور دیتا ہے تو دوسری جانب ایران میں مہنگائی کے خلاف احتجاج کی حمایت کرتا دکھائی دیتا ہے جوکہ اس کی دہری پالیسی کو واضح کرتی ہے۔ لہٰذا دنیا کی عالمی طاقتیں اپنے مفادات کیلئے حریف ممالک میں مزید مصنوعی قیادت کو آگے لانے کی بجائے حقیقی جمہوری اور انسانیت دوست پالیسی اپنائیں تاکہ دنیا میں جمہوریت اور انسانی اصولوں کی یکساں پالیسیاں نافذ ہوسکیں۔