|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2019

امریکا نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فوجیوں کی دست برداری پر غور کے باوجود وہ افغانستان میں بھارت کے کردار کی حمایت کرتے ہیں۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں افغان امور کی ذمہ دار نینسی ایزو جیکسن کا کہنا تھا کہ ‘امریکا، افغانستان میں بھارت کی سرمایہ کاری اور تعاون کا خیر مقدم کرتا ہے’۔

ہڈسن انسٹی ٹیوٹ میں افغانستان میں بھارت کے کردار پر منعقدہ کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم افغانستان میں پائیدار اور باعزت حل کی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے جو افغانستان کے مستقبل میں ہماری سرمایہ کاری کو محفوظ کرے’۔

خیال رہے کہ بھارت نے 2001 میں امریکی مداخلت کے بعد افغانستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی جو 3 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے اس کے علاوہ بھارت موجودہ افغان حکومت کی مسلسل حمایت کرتا رہا جبکہ طالبان ان کے سخت مخالف تصور کیے جاتے ہیں۔

بھارت نے افغانستان کی پارلیمنٹ کی نئی عمارت بھی تعمیر کی تھی اور بولی ووڈ کے ذریعے افغانستان کے عوام کے ساتھ ثقافتی تعلقات کو بھی آگے بڑھایا اور اس حوالے سے کام کیا گیا۔

دوسری جانب پاکستان نے افغانستان میں بھارت کے کردار پر اعتراض کرتے ہوئے ان کی متنازع سرگرمیوں کی نشان دہی کی تھی اور افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گردی کے خدشات بھی پائے جاتے ہیں۔

امریکا نے گزشتہ برس افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کی سربراہی امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کررہے تھے اور رواں برس کے اوائل میں امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ حتمی شکل اختیار کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے تھے تاہم ایسا نہ ہوسکا۔

طالبان نمائندوں اور امریکا کے درمیان قطر میں طویل مذاکرات ہوئے تھے جس میں کئی امور پر اتفاق ہونے کا تاثر دیا گیا تھا اور طالبان رہنماؤں کی امریکی صدر سے ملاقات بھی طے کی گئی تھی لیکن ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر میں اچانک اپنے بیان میں طالبان سے ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد مذاکرات کھٹائی میں پڑ گئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ستمبر میں طالبان سے طے شدہ ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں طالبان کے حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد کیا گیا تھا۔

پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لیے اہم کردار ادا کیا تھا اور حتمی معاہدے نہ ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے افسوس کا بھی اظہار کیا تھا۔

افغانستان میں مغربی ممالک کے پروفیسرز کی کئی برسوں بعد رہائی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان گزشتہ روز ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔

امریکی صدر نے وزیراعظم سے گفتگو میں افغانستان میں اس مثبت نتیجے میں سہولت کاری کے لیے پاکستان کی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے پُرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے عزم کو دہرایا جبکہ دونوں رہنماؤں نے اس مشترکہ مقصد کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔