اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نینشل گرڈ میں گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ کرکے آئندہ تین سے چار سال کے اندر ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں بجٹ کے حوالے سے حزب اختلاف کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کا شارٹ فال ساڑھے چار میگاواٹ تک ہے، جبکہ حکومتی اقدامات سے لائن لاسز کی شرح سولہ فیصد سے کم ہوکر بہتر لیول پر پہنچ گئی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بجلی و گیس کی چوری کی روک تھام کیلئے بڑی مہم چلائی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر نے نندی پور پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار روکے جانے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سو میگاواٹ کا پلانٹ مکمل طور پر کام کررہا ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے دوران صوبوں کو وفاقی قابل تقسیم پول سے اضافی 30 کروڑ ملیں گے، جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں مالی سال کے دوران صوبوں کو دو سو ارب روپے زیادہ ملے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکاری محکموں میں نئی تقرریوں کیلئے شفاف طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے اور رشتے داروں کو نوازنے کا سلسلہ ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
لیپ ٹاپ اسکیم پر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ملکی نوجوانوں کو تھری جی اور فور جی کی بدولت دنیا کی معروف ترین لائبریریوں سے منسلک ہونے کا موقع ملا ہے۔
وفاقی وزیر کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے مستحق افراد کی امداد کیلئے 118 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اس اسکیم سے 53 لاکھ خاندان مستفید ہورہے ہیں، جبکہ یہ تعداد پیپلزپارٹی حکومت کے دور میں 41 لاکھ تھی۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ایک سال کے اندر خام تیل کی پیدوار 72 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ بیرل تک پہنچ گئی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ایندھن کی قیمتیں کم سے کم سطح پر رکھنے کیلئے اکیس ارب روپے سبسڈی کی مد میں خرچ کئے گئے جبکہ میٹرو بس سروس منصوبے کا آغاز قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی منظوری سے کیا گیا۔
دوسری جانب قومی اسمبلی نے 4302 ارب روپے حجم کے آئندہ مالی سال 2014-15ء کے بجٹ کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن بینچوں کی جانب سے تجویز کی گئی ترامیم مسترد کردی ہیں۔
ہفتہ کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے مختلف ترامیم کے ساتھ مالی بل 2014ءزیر غور لانے کی تحریک پیش کی۔ جس کی ایوان کی اکثریت نے شق وار منظوری دیدی۔
سینیٹ کی جانب سے بجٹ کے حوالے سے 133 تجاویز کی دئی گئی تھیں جن میں حکومت نے 57 کو منظور اور دیگر مسترد کردیں۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، کم سے کم پنشن چھ ہزار، کم سے کم اجرت 12 ہزار، ٹریکٹروں کی قیمتوں میں کمی، 25 ایکڑ کے حامل کاشتکاروں کی فصلوں کی انشورنس بجٹ کا حصہ ہے، بجٹ یکم جولائی 2014ء سے نافذ العمل ہو گا۔
اب یہ بل دستخط کیلئے صدر کو پیش کیا جائے گا جس کے بعد یکم جولائی 2014ء سے اس کا اطلاق ہوجائے گا۔