کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں آوارن میں بلوچ خواتین کو اغواء کے بعد دہشت گرد ظاہر کرکے منظر عام پر لانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قوم کو دہشت گرد غدار قرار دے کر قتل عام اپریشن اور وسائل کی لوٹ مار کی جاتی رہی ہے۔
دنیا کا کوئی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ کسی پر الزام لگا کر تصاویر کو میڈیا میں دے کر کٹھ پتلی وزار کے ذریعے انہیں دہشت گرد قرار دی جائے خواتین پولیس اور خواتین کے گرفتاری کے لئے تمام اصول اور قوانین موجود ہے لیکن بلوچ قوم کو نہ تو انسان سمجھی جاتی ہے نہ ہی انسانوں کو لئے بنائے گئے۔
قوانین کا بلوچ قوم پر اطلاق کی جاتی حالیہ واقعہ صرف مظالم کو مزید تیز کرنے اور بلوچ خواتین کے خلاف ظلم و جاریت کو تیز کرنے کے لئے ہے تاکہ بلوچ قوم کے خلاف انتقامی تسلسل اور وسائل کے لوٹ مار کو مزید تیز کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ننگ و غیرت کے ساتھ مسلسل تشویشناک واقعات کا ہونا اس بات کی نشاندہی کررہی ہے کہ بلوچ قوم کے غیرت کو مختلف طریقوں سے للکارہ جارہا ہے تاکہ کشت و خون کا بازار گرم کرنے کے لئے اشتعال انگیزی کی ایک نئی فضا بنائی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسلسل قومی غیرت کے تار تار ہونے کے مسئلے پر تمام بلوچ قوتوں کو مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مشترکہ صف بندی کرکے ایسے واقعات کا مقابلہ کیا جاسکے بیان میں بلوچستان بھر کے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ 7 دسمبر کو بی این پی کے زیر اہتمام ہونے والی احتجاجی مظاہروں میں بھرپور شرکت کرکے وطن اور قوم دوستی کا ثبوت دے۔