کوئٹہ: خواتین کے حقوق پرکام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم ”وومن شرکت گاہ“کے زیراہتمام کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے کے شرکاء نے پلے کارڈاوربینراٹھائے تھے جن پرخواتین پرہونے والے تشدداورہراسگی کے واقعات کیخلاف نعرے درج تھے،اس موقع احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے وومن شرکت گاہ کی حمیدہ نور،قمرالنساء،بہرام بلوچ، میربہرام لہڑی ودیگرنے کہا کہ دنیا بھر میں خواتین کے حقوق کواجاگر کرنے سے متعلق16روزہ ایکٹیوزم کے طورپرمنایاجاتاہے اس ضمن میں ”وومن شرکت گاہ“کے زیراہتمام بلوچستان میں 24نومبرسے 10دسمبرتک پینٹنگ،آگاہی واک،تربیتی ورکشاپ ودیگر تقاریب منعقدکرکے خواتین کے مسائل کواجاگرکیاجارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک وقوم کی ترقی میں خواتین کے کردارسے انکارممکن نہیں کوئی بھی معاشرہ اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتا جب تک خواتین کو مردوں کے برابرحقوق نہیں دیئے جاتے،انہوں نے کہا کہ خواتین بھی معاشرے کاحصہ ہیں انہیں صرف ضرورت نہیں بلکہ انسان کی حیثیت سے حقوق دیئے جائیں۔
مقررین نے دادومیں 9سالہ بچی کوسنگسار کرنے کے واقعے پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس طرح کے مائنڈسیٹ کوتبدیل کرنے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں ہراسگی کے واقعے کی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹیں کھری کئے گئے ہیں،رواں سال 11ماہ کے دوران بلوچستان میں غیرت کے نام پر 52خواتین کو قتل کیاگیا جبکہ تیزاب گردی کے 3واقعات رپورٹ ہوئے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کم عمری میں بچوں کی شادیوں کی روک تھام،تیزاب گردی سمیت خواتین کے حقوق سے متعلق اسمبلی بل پاس کرکے ان پرعملدرآمدکرایاجائے،علاوہ ازیں کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں کیساتھ ٹیبل ٹاک کااہتمام کیاگیا جس میں خواتین کے حقوق سے قانون سازی کرنے کامطالبہ کیا گیا۔