|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2019

کوئٹہ : کوئٹہ کے صنعت کار اور مزدور کسٹم حکام کے خلاف سراپاحتجاج بن گئے،کسٹم آفس کوئٹہ کے سامنے ائیرپورٹ روڈ کو احتجاجاََ بلاک کرکے احتجاج کیاگیا بلکہ کسٹم حکام کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی،کوئٹہ انڈسٹریز ایسوسی ایشن نے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی یقین دہانی پر احتجاج کو 48گھنٹوں تک کیلئے موخر کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائیگی۔

پیر کے روز کوئٹہ انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام چیف کلکٹرکسٹم ودیگر کے خلاف کسٹم ہاؤس کوئٹہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور دھرنادیا گیا جس کی قیادت ڈاکٹر داد محمد،سیدصالح آغاودیگر کررہے تھے۔مقررین کاکہناتھاکہ کسٹم حکام ایران اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے مقامی صنعت کاروں کی جانب سے درآمد کئے جانے والے اسکریپ کو اسمگلنگ کانام دیکر اس کی درآمد کو روکے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف درجن بھر صنعتیں تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں بلکہ اس میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین کے بے روزگار ہونے کے بھی خدشات پیدا ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کسٹم حکام کی جانب سے اسکریپ گاڑیوں کو اسمگلنگ کہہ کر قبضے میں لیاگیاتو کوئٹہ انڈسٹریز ایسوسی ایشن کی جانب سے اس سے عدالت عالیہ میں چیلنج کردیاگیا عدالت عالیہ کے بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد انڈسٹریز مالکان ودیگر کے حق میں فیصلہ صادر کیا اور حکم دیاکہ پکڑی جانے والی گاڑیوں کو فوری طورپر ریلیز کیاجائے بلکہ اسکریپ کی درآمدگی پرعائد پابندی کو بھی ختم کیاجائے تاہم 21نومبر کے اس عدالتی فیصلے کو چیف کلکٹرکسٹم چوہدری ذوالفقار اور دیگر ماننے کو تیار نہیں جس کی وجہ سے ہم آج سڑکوں پر سراپااحتجاج ہیں۔

ہم عوام کو مشکلات دینے والے لوگ نہیں بلکہ یہاں کے مقامی صنعت کاروں نے روز اول سے ہی غریب عوام کو روزگار دینے اور انہیں معاشی طورپر خوشحال بنانے میں اہم کرداراداکیاہے،اس وقت بھی معاملہ چند صنعت کاروں کا نہیں بلکہ ہزاروں غریب مزدوروں کا ہے جن کی روزگار کے ختم ہونے کے خدشات کسٹم حکام کی ہٹ دھرمی کے باعث پیدا ہوچکے ہیں کوئٹہ انڈسٹریز ایسوسی ایشن نے اپنے جائز مطالبات اور آواز کو ہرفورم پر اٹھایاہے لیکن بدقسمتی سے اب تک کسٹم حکام عدالتی ودیگر احکامات ماننے کو تیار نہیں ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیاکہ بلوچستان میں اسٹیل ملز ودیگر کو ایک سازش کے تحت بند کیاجارہاہے تاکہ بڑے اسٹیل ملز ودیگر کو فائدہ مل سکے،لیکن ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دینگے بلوچستان کی عوام کو بھی اس اہم مسئلے پر ہمارا ساتھ دینا چاہیے،انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کے خلاف نہ صرف عدالت عالیہ سے رجوع کیاجائے گابلکہ اس کیلئے احتجاجی تحریک بھی چلائی جائیگی جس میں شاہراہوں کی بندش،دھرنا ودیگر شامل ہیں۔

بعدازاں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اونگریز بادینی اور اسسٹنٹ کمشنر ببرک خان کی جانب سے انڈسٹریز مالکان اور مزدوروں کے ساتھ مذاکرات کئے گئے اورانہیں یقین دہانی کرائی گئی کہ 48گھنٹوں کے دوران عدالتی احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے گا جس پر کوئٹہ انڈسٹریز ایسوسی ایشن نے احتجاج کو 48گھنٹوں تک احتجاج کو موخر کرنے کااعلان کیااور کہاکہ ہمیں امید ہے کہ ڈپٹی کمشنر ودیگر حکام عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرائیں گے تاہم ایسا نہ ہوا تو انڈسٹریز ایسوسی ایشن احتجاج کو دوام دے گی بلکہ اس میں وسعت بھی لائی جائیگی۔

اس سلسلے میں آئندہ کا لائحہ عمل انڈسٹریز ایسوسی ایشن ودیگر کے ساتھ گفت و شنید کے بعد طے کیاجائے گا،مظاہرے کے باعث ائیرپورٹ روڈ پر ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی۔