|

وقتِ اشاعت :   December 12 – 2019

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔اے ڈی بی کی پاکستان کی معیشت سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 30 جون 2019 کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت میں ترقی کی شرح انتہائی گر کر 3 اعشاریہ 3 فیصد رہی تاہم اب رواں سال پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔

رواں مالی سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح 10 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا۔واضح رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے سپورٹ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک سے قرض کے ایک ارب 30 کروڑ ڈالرز بھی موصول ہو گئے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں اور آئندہ برس ایشیائی خطے میں معاشی ترقی کی شرح سست روی کا شکار رہے گی۔ ایشیاء میں ترقی کی شرح 2019 میں 5.7 اور 2020 میں 5.6 رہنے کا خدشہ ہے۔

ترقی کی شرح کم ہونے کی ایک وجہ چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی جنگ بھی بتائی جا رہی ہے۔چین میں ترقی کی شرح 2019 کے دوران 6.1 فیصد اور 2020 میں 5.8 فیصد رہنے کا امکان ہے جو کہ 2018 میں 6.6 فیصد تھی۔ہانگ کانگ کی معیشت میں رواں برس 1.2 فیصد اضافہ جبکہ 2020 میں 0.3 فیصد اضافہ متوقع ہے، 2018 میں ہانگ کانگ نے 3.0 فیصد ترقی کی تھی۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں معاشی ترقی کی شرح توقعات سے زیادہ کم ہوئی ہے۔

بھارتی معیشت رواں برس 5.1 تک نیچے آسکتی ہے جبکہ گزشتہ برس امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ یہ کمی 6.5 تک ہوگی۔دنیا کی تیسری بڑی معیشت جاپان کے بارے میں توقع کی جارہی تھی کہ اس میں 1.2 فیصد اضافہ ہوگا لیکن مختلف عوامل کے سبب صرف1.0 فیصد اضافہ ہوسکا۔ رپورٹ کے مطابق 2020 میں جاپان کی معیشت میں صرف 0.5 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ایشیائی ممالک میں معاشی اتارچڑھاؤ جاری رہتا ہے مگر سب سے زیادہ اس وقت معاشی اہداف کے حصول کیلئے پاکستان کو چیلنجز کا سامنا ہے جب تک پاکستان عالمی منڈی تک رسائی حاصل نہیں کرے گا۔

اس صورتحال میں معاشی ترقی کے اہداف حاصل کرنا مشکل ہے ضروری ہے کہ معاشی استحکام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ترقی کی شرح کو تیز کرنے کیلئے پڑوسی ممالک کے ساتھ بھی تجارت کو وسعت دی جائے وگرنہ قرض کی مد میں سود کی شرح میں جس طرح اضافہ ہورہا ہے اس سے مہنگائی مزید بڑھے گی کیونکہ گزشتہ اور رواں سال کے دوران مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اشیاء خورد ونوش سے لیکر روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں عام لوگوں کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔

پاکستان کے پاس معیشت کو بہتر بنانے کیلئے عالمی منڈی کے علاوہ دیگر مواقع بھی موجود ہیں خاص کر ایران، افغانستان کے ساتھ تجارت پر زور دیاجائے کیونکہ ایران اس وقت بھی پاکستان کو سستی قیمت پر پیٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی دینے کو تیار ہے اور یہ پیشکش بارہا ایران کی جانب سے کیا گیا ہے مگر ہماری حکومتوں نے کوئی لچک نہیں دکھائی جس کی ایک وجہ امریکہ کا دباؤ ہے مگر دوسری جانب یہ دیکھنے کو ملتا ہے کہ مغرب کے بڑے بڑے ممالک ایران کے ساتھ تجارت کررہے ہیں اور بھارت جو کہ امریکہ کے سب سے قریب ہے وہ بھی ایران میں سرمایہ کاری کررہا ہے مگر ہمارے ہاں دباؤ کا عنصر غالب ہونے کی وجہ سے ایران کے ساتھ تجارتی معاہدے نہیں کئے جارہے،لہٰذا دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت شروع کی جائے تو آنے والے وقت میں ملکی معیشت نہ صرف بہتر ہوگی بلکہ قرض کی مد میں جس طرح سے سود کی ادائیگی کی جارہی ہے اس سے بھی چھٹکارامل جائے گا اور اس کا براہ راست فائدہ نہ صرف عوام کو ہوگا بلکہ بڑی صنعتیں بھی لگ جائینگی اورہم معاشی حوالے سے خود کفیل بھی ہونگے مگر اس کیلئے فیصلے وقت کے عین مطابق لینے کی ضرورت ہے۔