|

وقتِ اشاعت :   December 18 – 2019

 اسلام آباد:  آئندہ سال سرکاری کوٹے پر حج اخراجات میں 63 ہزار روپے کا امکان ہے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے کنویئنر سینیٹر حافظ عبد الکریم کی زیر صدارت ہوا جس میں حج 2019 کے موقع پر موصول ہونے والی شکایات اور حج 2020  کے پیکیج کو کم کرنے کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کمیٹی کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے بتایا گیا کہ حج 2019 کے موقع پر گمشدہ حاجیوں کی 264، سامان کی گمشدگی کی 981، مکہ اور مدینہ میں خوراک کی فراہمی کے حوالے سے 174 اور اسی طرح مکہ اور مدینہ میں رہائشی سہولتوں کے حوالے سے 244 مشاعر کی 18 شکایات موصول ہوئیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ مقررہ وقت کے اندر تمام شکایات کا ازالہ کردیا گیا ہے اور کوئی شکایت باقی نہیں رہی جب کہ خوراک اور رہائشی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے معاملات کو وقتاً فوقتاً سعودی حکومت کے ساتھ اٹھایا جارہا ہے۔

توقع ہے کہ حج 2020 کے موقع پر بہتر خوراک اور رہائشی سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ سعودی حکومت کی جانب سے 100 حاجیوں  پر ایک معاون حج کی اجازت ہے اور تمام معاونین پاکستان کے سرکاری ملازمین پر مشتمل ہیں جنہیں  پاکستان سے سعودی عرب پہنچایا جاتا ہے، معاونین حج کا انتخاب پورے پاکستان کے سرکاری اداروں  سے کیا جاتا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پرائیویٹ حج اسکیم کے تحت کیے جانے والے انتظامات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک مانیٹرنگ کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔

وزارت مذہبی امور کی طرف سے دی گئی بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ آئندہ سال سرکاری سکیم کے تحت حج اخراجات 4 لاکھ 89 ہزار روپے ہونا متوقع ہیں جب کہ گزشتہ سال حج اخراجات 4 لاکھ 26 ہزار روپے تھے۔

مکہ المکرمہ میں زیادہ سے زیادہ رہائشی عمارت کے کرایہ کی حد 2415  ریال جب کہ مکہ مدینہ منورہ میں 1050 ریال ہے، 101 حاجیوں کوجنہیں کم کرائے کی عمارتوں میں رہائش فراہم کی گئی انہیں  رقم واپس کی گئی جو فی حاجی رقم 33277 روپے بنتی ہے، کمیٹی نے ہدایت کی کہ حج 2020 کے پیکج کو عوام کی پہنچ میں لایا جائے۔