|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2019

کوئٹہ :  تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے چیئرمین عبداللہ صافی، وائس چیئرمین ڈاکٹر اعجاز نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بولان میڈیکل کالج کے طلبا اور ملازمین کے حقوق غصب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے اور مطالبہ کیا ہے کہ میڈیکل یونیورسٹی کے ایکٹ مین ترمیم کی جائے،بولان میڈیکل کالج بحالی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور کالج میں احتجاجی کیمپ قائم کردیا حکومت ہماری مطالبات پر غور کرتے ہوئے بولان یونیورسٹی میڈیکل اینڈ سائنسز حقیقی معنوں میں قائم اور تجربہ کار ماہر تعلیم کو وی سی اور رجسٹرار تعینات کیا جائے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ دسمبر2017کو صوبائی اسمبلی نے بی یو ایم ایچ ایس کا ایکٹ پاس کیا جس کے تحت بولان یونیورسٹی میڈیکل اینڈ سائنسز کے قیام عمل میں آیا جو خوش آئند بات ہے مگر بد قسمتی سے بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کے زیر انتظام کر دیا گیا جس کی وجہ سے بہت سے مسائل نے جنم لیا ہے ادارے کے تمام ملا زمین جن کی خدمات 35سال پر محیط ہیں۔

ان سے پوچھے بنا ء کالج کوایک خود مختار ادارے میں شامل کر دیا گیا جس سے ان کی ملا زمین کو حاصل تحفظ یکدم ختم ہوگیا دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ کی غلط پالیسیوں کے باعث ادارے کا کام بری طرح متاثر ہورہا ہے طلباء کی فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ان کی اسکالر شپ میں کٹوتی کی گئی اور ہر طرح سے ہراساں کیا جارہا ہے جبکہ نئے داخلوں میں بے جا تاخیر کی وجہ سے طلباء کا قیمتی وقت ضائع کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایم سی بطور کالج بھر طریقے سے کام کرتا رہا ہے انہوں نے کہا کہ بولان یونیورسٹی میڈیکل اینڈ سائنسز کو الگ کام کرنے دیا جائے اور اندرون صوبہ کسی میڈیکل کالج کو اس سے منسلک کیا جائے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق صوبے میں یونیورسٹیوں کو وزیراعلیٰ کے ماتحت کیا جائے۔