|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2019

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نواب خان بلوچ نے کہا ہے کہ تنظیم کے رہنما عبدالوہاب بلوچ کو بازیاب کیا جائے بصورت دیگر اپنے احتجاج میں تیزی لائیں گے۔

یہ بات انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر سلمان بلوچ، کوئٹہ زون کے صدر اعجاز بلوچ اور جنرل سیکرٹری اشفاق بلوچ بھی موجود تھے انہوں نے دعویٰ کیا کہ تنظیم کے رہنما عبدالوہاب بلوچ کو 10 دسمبر 2019 کوایک ساتھی کے ہمراہ ماورائے عدالت گرفتار کیا گیا اور دوسرے دن ان کے ساتھی کو چھوڑ دیا گیا جبکہ عبدالوہاب بلوچ کے گھر والوں کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ان کو غلط فہمی کے بنیاد پر گرفتار کیا گیا تفتیش کے بعد چھوڑ دیں گے لیکن 2 ہفتے گزرنے کے باوجود ان کی گرفتاری کو بھی ظاہر نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہیں منظر عام پر لایا گیا جس سے بلوچ طالب علموں میں پریشانی پائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عبدالوہاپ بلوچ حال ہی میں بلوچستان یونیورسٹی سے گریجویشن کر چکے تھے اور ماسٹر کیلئے ایڈمیشن کی تیاریوں میں مصرف تھے لیکن انہیں لاپتہ کیا گیاجو انسانی حقوق اورپاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ پرامن طلباء کے لاپتہ ہونے کی وجہ سے طلباء میں خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل کمیٹی کے سابق وائس چیئرمین فیروز بلوچ کو بھی ماورائے قانون گرفتار کیا گیا جن کے بارئے میں اب تک کچھ بھی معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

انہوں نے تمام طلباء تنظیموں، سول سائٹی کے رہنماوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے اپیل کی کہ اس سلسلے مین ان سے تعاون کیا جائے۔ انہوں نے سپریم کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، وفاقی و صوبائی حکومت سمیت دیگر سے اپیل کی عبدالوہاب بلوچ اور کمیٹی کے سابق وائس چیئرمین فیروز بلوچ پر اگر کوئی الزام ہے تو بھی انہیں قانونی حق دیا جائے کہ وہ اپنی صفائی پیش کرسکیں۔